اسلام آباد میں فوج طلب کیے جانے کی اطلاعات
حکومت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی صورتِ حال کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے فوج طلب کیے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتِ حال خراب ہونے پر آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے۔
حکومت نے یہ اقدام ایسے موقع پر کیا ہے جب تحریکِ انصاف کے مظاہرین اسلام آباد کے مرکز ڈی چوک پر احتجاج کرنا چاہتے ہیں جب کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو سنگجانی میں احتجاج کے لیے جگہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ڈی چوک پر کسی صورت احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سرینگر ہائی وے پر 'شرپسندوں' نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی، چار ہلاک
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گاڑی کے نیچے آ کر چار رینجرز اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق اسلام آباد کی سرینگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں چار اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والوں میں پانچ رینجرز اور پولیس کے اہلکار شامل ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس واقعے میں ملوث گاڑی اور اس میں سوار افراد کا تعاقب کیا گیا یا وہ فرار ہو گئے۔
بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان ریڈ زون کی طرف بڑھ رہے ہیں
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں تحریکِ انصاف کے کارکنان اسلام آباد کی چونگی نمبر 26 سے ریڈ زون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد کے سیکٹر جی 11 پہنچ چکا ہے جب کہ اس کی قیادت بشری بی بی کر رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیرِ اعظم عمران خان تحریکِ انصاف کے احتجاج کے لیے متبادل مقام کے پر دھرنے کی حمایت کر رہے ہیں۔ لیکن مقامی میڈیا کی ان رپورٹس کی پی ٹی آئی کی جانب سے تصدیق نہیں ہوئی۔
رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ چند سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے دوسرے مقام پر احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔
ان کے بقول ’’عمران خان نے مجھے ہر صورت ڈی چوک جانے کا کہا ہے۔ ڈی چوک سے کم کسی بھی مذاکراتی فیصلے پر کارکنان راضی نہیں ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے قافلے جب روانہ ہوئے تھے تو اس کی قیادت خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کر رہے تھے۔ البتہ اسلام آباد پہینچے پر تاحال وہ سامنے نہیں آئے۔
کیا دوسروں کو مارنا اور زخمی کرناپُرامن احتجاج ہوتا ہے: مریم نواز
چار سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی کی ٹکر سے موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ بھی کسی کے بیٹے اور بھائی تھے۔
اہلکاروں کی موت پر انہوں نے کہا کہ یہ ظلم کیا گیا ۔کیا دوسروں کو مارنا اور زخمی کرناپُرامن احتجاج ہوتا ہے ۔
تحریکِ انصاف کے احتجاج پر تنقید کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ فسادی اور شرپسند سیاسی تاریخ کا خونی باب لکھ رہے ہیں ۔