رسائی کے لنکس

تحریکِ انصاف کا قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل

اسلام آباد میں احتجاج کے لیے تحریک انصاف کا پشاور سے روانہ ہونے والا قافلہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں وفاقی دارالحکومت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔ شاہراہوں پر رکاوٹیں موجود ہیں۔

15:06

لاہور میں تحریکِ انصاف کے خلاف 22 مقدمات درج

پنجاب کے مرکزی شہر لاہور میں پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی تحریکِ انصاف کے رکن اسمبلی سمیت دیگر کارکنوں پر 22 مقدمات درج کیے ہیں۔

پنجاب پولیس کی مدعیت میں درج مقدمات میں 350 افراد نامزد جب کہ 400 سے زائد نامعلوم لوگ شامل ہیں۔

یہ مقدمات جوہر ٹاؤن، گرین ٹاؤن، مناواں، ڈیفنس سی اور غازی آباد کے تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔

حکام نے الزام لگایا ہے کہ اتوار کو احتجاج کے دوران 50 پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھاڑی گئی ہیں جب کہ ان کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمات میں مطلوب متعدد افراد کو تو موقع سے گرفتار کر لیا گیا۔ مزید گرفتاریوں کے لیے کریک ڈاؤن جاری ہے۔

14:38

تحریکِ انصاف کا احتجاج اسلام آباد میں راستے بند

تحریکِ انصاف کے احتجاج کے سبب دارالحکومت اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں میں راستوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اسلام آباد کے اہم داخلی مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ موٹروے پر پولیس اور مظاہرین میں مڈبھیڑ میں سات افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں چار اہلکار شامل ہیں۔

14:33

پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے طویل ملاقات

تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور بیرسٹر سیف نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں طویل ملاقات کی ہے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ ملاقات لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی ہے۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ احتجاج کی کال واپس نہیں لی جا رہی ہے۔

ان کے بقول یہ احتجاج کی کال عمران خان نے دی ہے جو کہ فائنل کال ہے۔ مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی جاری ہیں۔ کوئی پیش رفت ہوئی تو وہ آگاہ کریں گے۔

13:27

موٹروے پر مظاہرین اور پولیس میں مُڈ بھیڑ، متعدد افراد زخمی

موٹروے پر پولیس اور مظاہرین میں مڈبھیڑ کے دوران سات افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں پولیس کے چار اہلکار شامل ہیں۔

پولیس ترجمان کے مطابق تمام زخمیوں کو باچاخان میڈیکل کمپلیکس لایا گیا ہے۔ ان زخمیوں میں پنجاب پولیس کے چار اہلکار شامل ہیں۔

باچاخان میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر رازق شاہ کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو زیادہ تر چوٹیں سر پر لگی ہیں۔ پولیس اہلکاروں اور عام شہری اس وقت سرجیکل ایمرجنسی میں ہیں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG