بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کے دوران اپوزیشن کا احتجاج
بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کے دوران اپوزیشن اراکین نے احتجاج اور نعرے بازی کی۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان بلاول بھٹو کی نشست اور اسپیکر کی ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کرنے لگے۔
سنی اتحاد کونسل کے احتجاج کے سبب پی پی پی کے ارکان بلاول بھٹو زرداری کے گرد کھڑے ہو گئے۔
بعد ازاں اسپیکر نے بلاول بھٹو زرداری کے کچھ الفاظ کارروائی سے حذف کرنے کی رولنگ دی۔ انہوں نے تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کو ارکانِ اسمبلی کا احتجاج ختم کرکے اپنی نشستوں پر بیٹھنے پر بھی زور دیا۔
اس ہنگامہ آرائی کے دوران نو منتخب وزیرِ اعظم شہباز شریف ایوان میں موجود تھے۔
بلاول بھٹو زرداری کی تقریر ختم ہوتے ہی وزیر اعظم ایوان سے چلے گئے۔
پاکستان امیروں کا ویلفیئر اسٹیٹ نہیں ہو سکتا: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے مطابق جو وزارتیں صوبوں کو منتقل ہونی چاہیے تھیں وہ اب تک منتقل نہیں ہوئیں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 18 وفاقی وزارتیں ایسی ہیں جن کو 2015 میں ختم ہو جانا چاہیے تھا وہ اب بھی موجود ہیں۔ ان وفاقی وزارتوں کے اخراجات 328 ارب روپے سالانہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں 1500 ارب روپے کی سبسڈی امیروں کو دی جاتی ہے۔ کھاد بنانے والی کمپنیوں کے لیے سبسڈی کا خاتمہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امیروں کے لیے ویلفیئر اسٹیٹ نہیں ہو سکتا۔
قومی اسمبلی: سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا احتجاج
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما اور سنی اتحاد کونسل کے رکن عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ میں وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار تھا۔ اتوار کو میری تقریر بار بار روکی گئی۔
شہباز شریف کی تقریر نہیں روکی گئی۔ کیا وہ اوپر سے اترے تھے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدارتی الیکشن میں ہمارے امیدوار محمود خان اچکزئی کے گھر چھاپہ مارا گیا۔ اس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
پوائنٹ آف آڈر پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین سیٹوں سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس پر چلے گئے جس کے بعد اسپیکر نے عمر ایوب کو مزید بات کرنے کی اجازت دی۔
صدارتی الیکشن: محمود خان اچکزئی کے کاغذاتِ نامزدگی بھی منظور
پاکستان میں رواں ہفتے ہونے والے صدارتی الیکشن میں امیدوار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔
محمود خان اچکزئی خود کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے لیے موجود تھے۔ ان کے ہمراہ تحریکِ انصاف کے رہنما بھی تھے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے مطابق ان کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔
ان کو پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے ارکانِ قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔