کسی بھی سیاسی لیڈر نے ہمارے حکم کی خلاف ورزی کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے: چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ کسی بھی طرف سے قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں مداخلت کریں گے۔ کسی بھی سیاسی لیڈر نے ہمارے حکم کی خلاف ورزی کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
جمعرات کو چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آئین اور قانون کے مطابق اقدامات اُٹھانا انتظامیہ کی ذمے داری ہے۔
اٹارنی جنرل اشترو اوصاف نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان ایک بار پھر لانگ مارچ اور اسلام آباد کی جانب چڑھائی کا اعلان کر رہے ہیں، لہذٰا انہیں روکا جائے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوام کا سیلاب اسلام آباد آ سکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے عوام کا سیلاب؟ اگر جہاں بھی ہماری مداخلت درکار ہوئی تو چھٹی والے دن بھی پہنچیں گے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان لوگوں کو اسلام آباد کی جانب چڑھائی پر اُکسا رہے ہیں اور لوگوں سے حلف لیے جا رہے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم دوسری بار ان سے یقین دہانی لیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ احتجاج کا حق بھی مشروط ہے، ہمارا کام توازن قائم رکھنا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایڈوانس میں ایسی صورتِ حال کے احکامات چاہتے ہیں جو ابھی سامنے نہیں آئے۔
خیال رہے کہ عمران خان نے رواں برس 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی کال دی تھی جس پر کچھ لوگ اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو گئے تھے اور جلاؤ گھیراؤ بھی ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحریکِ انصاف کو ریڈ زون کے علاوہ اسلام آباد کے مخصوص مقامات پر جلسے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے کیس کی سماعت بدھ 26 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
توشہ خانہ ریفرنس: الیکشن کمیشن آج فیصلہ سنائے گا
چئیرمین پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن آج فیصلہ سنا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس معاملے پر 19 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عمران خان کے خلاف یہ ریفرنس حکمراں اتحاد کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں اور انہیں مارکیٹ میں فروخت کر دیا۔
ریفرنس میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے اس معاملے میں جھوٹ بولا اور وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ لہذٰا آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تحت اُنہیں نااہل قرار دیا جائے۔
عمران خان کا اس ریفرنس میں یہ مؤقف رہا ہے کہ اُنہوں نے قواعد و ضوابط کے تحت توشہ خانہ سے یہ تحائف حاصل کیے اور اس ضمن میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔
تحریکِ انصاف پشاور نے احتجاج کی تیاریاں کر لیں
توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ ممکنہ طور پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف آنے کے پیشِ نظر پاکستان تحریک انصاف پشاور کی قیادت نے شہر کے مختلف مقامات پر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق الیکشن کمیشن جمعے کو دوپہر دو بجے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سنائے گا لیکن اس سے قبل تحریکِ انصاف کی مقامی قیادت نے اپنے ردِ عمل کے لیے حکمتِ عملی بنا لی ہے۔
پی ٹی آئی پشاور کے مطابق عمران خان کے خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں اسٹیڈیم چوک صدر، بھانہ ماڑی چونگی چوک، کوہاٹی چوک، نشتر آباد چوک، پیر زکوٹی برج، جی ٹی روڈ، رنگ روڈ، کبوتر چوک اور چار سدہ روڈ کے مقام پر احتجاج کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی پشاور کی قیادت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر عمران خان کے خلاف فیصلہ آیا تو پشاور شہر میں بھرپور احتجاج ہو گا اور ہر سڑک کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے باہر سخت سیکیورٹی اقدامات
توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے کے موقع پر الیکشن کمیشن کی عمارت کے اطراف سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
ریڈ زون آنے والے افراد کا داخلہ محدود کر دیا گیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق الیکشن کمیشن کی عمارت اور اس طرف جانے والے راستوں پر 1100 سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
کسی بھی احتجاج یا ہنگامے کے ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر اسلام آباد انتظامیہ نے آنسو گیس کے شیل الیکشن کمیشن پہنچا دیے ہیں۔