جج دھمکی کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج دھمکی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر نے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رواں ماہ سات اکتوبر سے قبل مقامی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے عبوری ضمانت اور عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی۔
گزشتہ روز خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
سابق وزیراعظم نے 20 اگست کو اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں جلسے سے خطاب میں خاتون جج زیبا چوہدری کو مبینہ طور پر دھمکی دی تھی۔
پی ٹی آئی کا سفارتی مراسلے پر ایف آئی اے کے بجائے عدالتی کمیشن سے تحقیقات کا مطالبہ
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سفارتی مراسلے (سائفر) کی تحقیقات پر حکومتی آمادگی درست سمت میں قدم ہے۔
وفاقی حکومت کے سائفر پر عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے متعلق فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ یہ تحقیقات ایف آئی اے کے بجائے سپریم کورٹ کا کمیشن کرے تا کہ اصل حقیقت سامنے آ جائے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح کا کمیشن آڈیوز لیک کی تحقیقات کے لیے ہونا چاہیے۔
’ عمران خان نے ملکی تاریخ کا خطرناک ترین کھیل کھیلا‘
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ذاتی مفادات کے لیے لوگوں کو استعمال کیا۔
نارووال میں اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کا سازش کا بیانیہ مٹی میں مل گیا ہے۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ملکی تاریخ کا خطرناک ترین کھیل کھیلا اور عمران خان نے عوام کے پیسے پر ڈاکہ ڈالا اور اپنی سیاست چمکائی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہیلی کاپٹر حادثے کے شہدا پر بھی منفی سیاست کی۔ ان کے بقول عمران خان اربوں روپے لگا کر جلسے کر رہے ہیں۔
’ سائفر حقیقت ہے اور مداخلت ہے‘
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی پاس داری نہ کرنے پر شہباز شریف کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
ملتان میں اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم ہاؤس کی گفتگو پبلک ہوئی۔ کیا اس معاملے کی تفتیش نہیں ہونی چاہیے؟
شاہ محمود قریشی کا سائفر سے متعلق حکومتی فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہی لوگ پہلے سائفر کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سائفر حقیقت ہے اور مداخلت ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت بوکھلاٹ کا شکار ہے، حکومت شوق سے تحقیقات کرے۔ مراسلہ وزیرِ اعظم ہاؤس سے گم ہونے کے ذمہ دار کون ہیں؟
ان کے بقول یہ مراسلہ کہاں سے آیا؟ یہ حقیقت قوم کے سامنے آ چکی ہے۔ یہ معاملہ دوبارہ اٹھانے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے؟