بلوچستان: کوہلو میں دھماکے سے 20 افراد زخمی
بلوچستان کے ضلع کوہلو میں حلوائی کی دکان میں دھماکے میں 20 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
دھماکہ مرکزی بازار میں واقع ایک حلوائی کی دکان میں ہوا۔ دھماکے کے بعد پولیس، لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو ڈی ایچ کیو منتقل کردیا گیا۔ ایم ایس ڈی ایچ کیو کے مطابق زخمی ہونے والے 12 افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔
ایس ایچ او سٹی کا کہنا ہے دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہوسکی ہے، تاہم پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
'ہم نے کسی صورت امریکیوں کا نام نہیں لینا' سائفر سے متعلق عمران خان کی دوسری مبینہ آڈیو لیک
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک سامنے آگئی ہے۔
سائفر سے متعلق لیک ہونے والی اس مبینہ آڈیو میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور اعظم خان کے درمیان گفتگو سنی جاسکتی ہے۔
مبینہ آڈیو میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ''اچھا شاہ جی ہم نے کل ایک میٹنگ کرنی ہے، آپ نے ہم تینوں نے اور وہ فارن سیکریٹری نے، اس میں ہم نے کہنا ہے کہ وہ جو لیٹر ہے نا اس کے چپ کرکے کے منٹس اپنے پاس لکھ لینے ہیں۔''
عمران خان کو اس مبینہ آڈیو میں کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ''اعظم کہہ رہا ہے اس کے منٹس بنا لیتے ہیں۔ نہیں اسے فوٹو اسٹیٹ کرا لیتے ہیں۔''
مبینہ آڈیو میں اعظم خان کہتے ہیں کہ ''یہ سائفر آٹھ، نو کو آیا ہے۔ آٹھ کو آیا۔'' جس کے بعد عمران خان مبینہ آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ '' لیکن میٹنگ کو سات کو ہوئی ہے۔ ہم نے تو کسی صورت بھی امریکیوں کا نام لینا ہی نہیں ہے۔ لہٰذا اس معاملے پر براہ مہربانی کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے۔''
''یہ بہت اہم ہے آپ سب لے لیے، کہ کس ملک سے لیٹر آیا ہے؟ میں کسی کے منہ سے اس کا نام نہیں سننا چاہتا۔''
اس موقع پر اسد عمر کی آواز اس مبینہ آڈیو میں سنی جاسکتی ہے، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ '' آپ جان بوجھ کر لیٹر کہہ رہے ہیں؟ یہ لیٹر نہیں ہے میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے۔''
اس پر عمران خان کہتے ہیں ''وہی ہے نا، میٹنگ کی ٹرانسپکرپٹ ہے، ٹرانسکرپٹ یا لیٹر ایک ہی چیز ہے۔ لوگوں کو ٹرانسکرپٹ کی تو سمجھ نہیں آنی تھی ناں، آپ عوامی جلسے میں ایسے ہی کہتے ہیں۔
توہینِ عدالت کیس: عمران خان نے بیانِ حلفی جمع کرا دیا
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توہینِ عدالت کیس میں اپنا بیانِ حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں معافی مانگنے کی پیش کش کی گئی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق عمران خان نے اپنے بیانِ حلفی میں کہا ہے کہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ اُنہوں نے ریڈ لائن کراس کی ہے تو وہ معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے اپنے بیانِ حلفی میں مزید کہا کہ وہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت میں دیے گئے اپنے بیان پر قائم ہیں اور اگر عدالت اپنے اطمینان کے لیے کوئی اور ہدایت بھی کرتی ہے تو اس پر بھی عمل کروں گا۔
بیانِ حلفی میں عمران خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 22 ستمبر کو توہینِ عدالت کیس میں عمران خان کے خلاف فردِ جرم کی کارروائی تین اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔
عمران خان نے پیشی کے دوران روسٹرم پر آ کر کہا تھا کہ اگر خاتون جج کی اُن کے الفاظ سے دل آزادی ہوئی ہے تو وہ معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔
جمعرات کو عمران خان اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جج زیبا چوہدری کی عدالت میں بھی گئے تھے، تاہم خاتون جج رُخصت پر تھیں۔ اس پر عمران خان نے وہاں موجود عدالتی عملے سے کہا تھا کہ وہ گواہ رہیں اور خاتون جج کو بتا دیں کہ عمران خان معذرت کرنے آئے تھے۔
خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب ہرجانے کا کیس، عمران خان پر دوسری مرتبہ پانچ ہزار جرمانہ
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب ہرجانے کے دعویٰ کی سماعت میں التو طلب کرنے پر عدالت نے عمران خان پر دوسری مرتبہ پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
اس سے قبل 15 ستمبر کو بھی عمران خان کی جانب سے اس کیس میں التو مانگنے پر پانچ ہزار رروپے جرمانہ کیا گیا تھا۔
التوا کی درخواست میں عمران خان نے مؤقف اپنایا تھا کہ اُن کے وکیل بیرونِ ملک ہیں جب کہ عمران خان اجلاس میں شرکت کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔
ہفتے کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عدنان خان نے عمران خان کے دعویٰ پر سماعت کی۔ تاہم عمران خان کی درخواست کے بعد سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
خیال رہے کہ خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان شوکت خانم اسپتال کے فنڈز کے غلط استعمال اور اس کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ اس پر 2012 میں عمران خان نے خواجہ آصف کے خلاف ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔