آئی ایس پی آر کو بیان دینے کی ضرورت نہیں تھی: فواد چوہدری
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیان پر فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کو بیان دینے کی ضرورت نہیں تھی۔
فواد چوہدری نے مقامی ٹی وی چینل ہم نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جو بات کی ہے وہ سیاسی رہنماؤں کے لیے تھی اس کے علاوہ اس کا موجودہ فوجی قیادت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی بار جب مریم نواز نے فوج سے متعلق ایسا بیان دیا تو آئی ایس پی آر نے اس پر بات نہ کرنے کو ترجیح دی لیکن عمران خان کے بیان پر فیصلہ کیا کہ اس پر بیان دینا ہے لیکن ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
فواد چوہدری کے بقول مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے نو دس پریس کانفرنسز اس خوشی میں کر دی ہے کہ ان کے پاس کچھ نہیں رہ گیا اور کسی طرح سے عمران خان کو نااہل کیا جائے کیوں کہ وہ نااہل نہیں ہوتے تو حکمراں جماعت خود مان رہی ہے وہ الیکشن نہیں جیت سکتی اور ان کے پاس عوام کی حمایت نہیں ہے۔
میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والوں کو بے نقاب کروں گا: عمران خان
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان میں حکمراں جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس (پی ڈیم ایم) پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اُن کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ "میں اس کڑے پروپیگنڈے پر نگاہ رکھے ہوئے ہوں، جو مجرموں کا پی ڈی ایم نامی گروہ میرے خلاف کر رہا ہے۔ اس کی وجہ وہ خوف ہے جس میں یہ پی ٹی آئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث مبتلا ہیں۔"
سابق وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ وہ آج پشاور جلسے میں اُن کو بدنام کرنے والوں کو بھرپور جواب دیں گے۔
افواج اور عوام کے درمیان بداعتمادی پھیلانے والے پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہیں: شہباز شریف
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ افواجِ پاکستان اور عوام کے درمیان دُوریاں پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے ملک کے خیر خواہ نہیں ہیں۔
پاکستان اور بھارت کی ستمبر 1965 میں ہونے والی جنگ پر ملک میں منائے جانے والے یومِ دفاع پر اپنے پیغام میں شہباز شریف نے کہا کہ آج جب پاکستان سیلاب اور دیگر چیلنجز میں گھرا ہوا ہے تو ایسے میں ہمیں 1965 والے جذبے کی ضرورت ہے۔
دہشت گردی کا مقدمہ: اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کو شاملِ تفتیش ہونے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اُن کے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمے میں شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو مقدمے کا چالان پیش کرنے سے روک دیا اور پہلے تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
خیال رہے کہ عمران خان نے اپنے خلاف مقدمہ خارج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ عمران خان کا بیان ریکارڈ کرے اور پھر عدالت کو آگاہ کرے کہ انسدادِ دہشت گردی کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پولیس اہلکار ریاست کا نمائندہ ہوتا ہے اور قانون پر عمل کرنا ہر شہری پر فرض ہے، لہذٰا عمران خان اس معاملے میں شاملِ تفتیش ہوں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے گرفتار رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ریلی میں عمران خان کی جانب سے پولیس حکام اور خاتون جج کو دھمکیاں دینے کے الزام میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔