پاکستان کی موجودہ حکومت آئندہ ماہ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے اور اسے قبل اگلے انتخابات کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی ان دنوں سیاسی بحث کا حصہ ہے۔
حزبِ مخالف کی جماعت تحریکِ اںصاف کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گی اور اُسے آئندہ پورے ایک سال کا بجٹ پیش کرنے کا حق حاصل نہیں۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اس بارے میں چند روز قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ "یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ 45 دن میں اگلے ایک سال کا بجٹ (آپ) دیں گے؟ ہم اس کی مخالفت کریں گے۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا جہاں اُن کی جماعت تحریکِ انصاف کی حکومت ہے "وہاں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک بجٹ پیش نہیں کریں گے۔ ہمارے پاس اس کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے کہ آئندہ آنے والی حکومت کا بجٹ پیش کریں۔"
مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کیا جانے والا یہ چھٹا سالانہ بجٹ ہو گا۔
معاشی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی اور قانونی طور پر حکومت پر ایسی کوئی قدغن نہیں کہ وہ اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔
پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے خرانہ رانا افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ اپوزیشن کے یہ بیانات محض سیاسی مقاصد کے لیے ہیں۔
"دیکھیں اپوزیشن کے کوئی تحفظات نہیں ہیں۔ وہ صرف پولیٹیکل پوائنٹس اسکورنگ کر رہے ہیں کہ یہ اسمبلی بجٹ کیوں پاس کرے گی۔۔۔ ہم نے ان کو سمجھایا ہے کہ جب بھی الیکشن ہوتا ہے تو کسی پچھلی حکومت نے بجٹ پاس کیا ہوتا ہے۔ یہ تو ایک ایسا اتفاق ہے کہ بالکل ڈیوائڈ لائن پر الیکشن ہو رہا ہے۔ اگلی اسمبلی کو (مالی سال کے دوران) 11 مہینے سے کم مدت ملے گی۔ تو ہم جانے سے پہلے ایک غیر ذمہ داری [کیوں] کریں کہ ملک کو اکنامک ڈائرکشن ہی نہ دے کر جائیں۔"
رانا افضل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت بجٹ ضروری پیش کرے گی۔
"ہم تو ایک ذمہ دارانہ طریقے سے ایکٹ کر رہے ہیں اور ہم نے حزبِ مخالف کو یقین دلایا ہے کہ اُنھیں بجٹ کے اعداد و شمار فراہم کیے جا سکتے ہیں اور اگر ان کو کسی چیز پر اعتراض ہے تو اُسے بھی دور کریں گے۔ لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک نئی حکومت آئے اور وہ آتے ہی بجٹ کے لیے تیاری شروع کرے؟ تو ہم بجٹ ضرور پیش کریں گے اور اپوزیشن کے ساتھ مشاورت سے پیش کریں گے۔"
حزبِ مخالف کی جماعت تحریکِ انصاف کا موقف ہے کہ جولائی میں ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنی ترجحیات کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرسکے۔
تاہم حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اقتدار کے آخری سال کے دوران بجٹ پیش کر کے ایک اقتصادی راہ متعین کرنا چاہتی ہے اور آئندہ منتخب حکومت اپنے طور پر اس میں رد و بدل کر سکتی ہے۔