تصادم کے بعد طیارہ اور ہیلی کاپٹر دریا میں گرے ہیں: میئر واشنگٹن
واشنگٹن ڈی سی کی میئر موریل باؤزر نے کہا ہے کہ تصادم کے بعد مسافر طیارہ اور ہیلی کاپٹر دونوں پانی میں گرے ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ طیارے میں 64 افراد جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین اہلکار سوار تھے۔
رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ جمعرات کی صبح تک بند
مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم کے حادثے کے بعد رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کو انتظامیہ نے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی صبح تک بند کر دیا ہے۔
میٹرو پولیٹن واشنگٹن ایئرپورٹس اتھارٹی کے حکام نے کہا ہے کہ ریگن نیشنل ایئرپورٹ جمعرات کی صبح 11 بجے تک بند رہے گا۔
حکام کے مطابق اس علاقے میں موجود دیگر ہوائی اڈوں میں میں آپریشنز معمول کے مطابق جاری ہیں۔
اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
- واشنگٹن ڈی سی کے قریب فضا میں ایک مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم ہوا ہے۔
- مسافر طیارہ رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کرنے کے لیے نیچے آ رہا تھا جب دریائے پوٹومک پر ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔
- مسافر طیارے میں عملے کے چار ارکان سمیت 64 افراد سوار تھے جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین اہلکار موجود تھے۔
- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ریگن نیشنل ایئر پورٹ کے قریب پیش آنے والے اندوہناک حادثے سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔
- صدر ٹرمپ کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارے میں تصادم ایک بری صورتِ حال ہے جس سے بچا جا سکتا تھا۔
- دریائے پوٹومک کے قریب ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری ہے۔
- حادثے کے بعد رونلڈ ریگن ایئرپورٹ پر فضائی آپریشنز معطل کر دیے گئے ہیں۔
امدادی کارکن مشکل صورتِ حال میں ریسکیو آپریشن میں مصروف
امریکہ کے ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری شون ڈفی نے کہا ہے کہ امدادی کارکن انتہائی مشکل صورتِ حال اور ماحول میں کام کر رہے ہیں۔
آرلنگٹن میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ان کے بقول انہوں نے سیچوئشن روم صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم سے بھی بات کی ہے جب کہ انہوں نے وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ سے بھی رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ سے ہر طرح تعاون کا بھی اعلان کیا۔