رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی طیارہ حادثہ: چھ روز بعد بلیک باکس مل گیا

لاہور سے آنے والے طیارے میں عملے کے آٹھ ارکان سمیت 99 افراد سوار تھے جن میں سے صرف دو لوگ ہی زندہ بچ سکے۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ حادثے کی ابتدائی تحقیقات تین ماہ میں مکمل ہوں گی۔

  • پاکستان انٹرنیشنل کی پرواز پی کے 8303 لاہور سے کراچی آرہی تھی۔
  • طیارے میں عملے کے آٹھ ارکان سمیت 99 افراد سوار تھے۔
  • پائلٹ نے دو بار لینڈنگ کی کوشش کی لیکن طیارہ آبادی پر گرگیا۔
  • طیارے میں سوار دو افراد زندہ بچ گئے جن میں پنجاب بینک کے صدر ظفر مسعود شامل ہیں۔
  • حادثے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
  • وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ مکانات اور گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
  • میتوں کی تدفین کے لیے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
  • لاہور سے ڈی این اے ماہرین کی خصوصی ٹیم بھی کراچی پہنچ گئی ہے۔
  • واقعے کے چھ روز بعد طیارے کا بلیک باکس ملبے کے نیچے سے مل گیا۔

'وہ عید پر سرپرائز دینے کراچی آ رہے تھے'

وقاص نے مجھے کال کر کے کہا کہ ہم عید پر گھر آرہے ہیں لیکن آپ کسی کو نہ بتائیں تاکہ سرپرائز رہے۔ دیکھیے کیسا سرپرائز ہے کہ آج سارے پاکستان کو معلوم ہے کہ وہ پہنچ نہیں سکا۔ یہ الفاظ ہیں خورشید کے جو پی آئی اے کی پرواز 8303 میں سوار اپنے بھتیجے وقاص، ان کی اہلیہ ندا اور دو بچوں کی معلومات کے لیے اسپتالوں کے چکر کاٹ رہے تھے۔

لاہور سے کراچی آنے والی یہ پرواز 91 مسافروں اور عملے کے آٹھ افراد کو لے کر روانہ ہوئی۔ لینڈنگ سے کچھ لمحے قبل کپتان نے کنٹرول ٹاور کو انجن کی خرابی کا بتایا تو کنٹرول ٹاور نے انہیں پہلے بیلی لینڈنگ کا کہا پھر کہا کہ دونوں رن وے خالی ہیں۔

اسی وقت کپتان سجاد گل نے مے ڈے، مے ڈے کی کال دی یہ وہی لمحہ تھا جب جہاز کا رخ رن وے کے بجائے آبادی کی طرف ہوا اور جناح ایونیو کی رہائشی آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا۔ جس کی زد میں رہائشی عمارتیں اور گلیاں بھی آئیں۔

جہاز کا ملبہ دور دور تک گھروں کی چھتوں اور گلیوں میں بکھرا دکھائی دیا۔ لیکن اس المناک حادثے میں دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے جن میں بینک آف پنجاب کے سی ای او ظفر مسعور اور ایک نوجوان محمد زبیر شامل ہیں۔

لیکن جو لوگ منزل پر پہنچنے سے قبل ہی ہمیشہ کے لیے سفر آخرت پر روانہ ہوگئے ان کے پیارے انہیں ڈھونڈنے اسپتالوں کے چکر کاٹتے رہے۔

ملیر کے علاقہ ماڈل کالونی کی رہائشی عشرت کا کہنا ہے کہ وہ جمعے کی نماز کی تیاری کر رہی تھیں کہ انہیں گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دی۔ آواز بہت شدید تھی لیکن انہیں یہ محسوس ہو گیا کہ یہ جہاز کی ہے کیوں کہ لینڈنگ ٹیک آف کر کے یہاں سے گزرنے والے جہازوں کی آوازیں سننے کی وہ عادی ہیں۔

مزید پڑھیے

حادثے میں 19 گھروں کو نقصان پہنچا: ضلعی انتظامیہ

کراچی کی ضلعی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ طیارہ رہائشی آبادی میں گرنے سے 19 گھروں کو نقصان پہنچا جب کہ دو گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

ڈپٹی کمشنر کورنگی نے بتایا کہ رہائشی آبادی میں تاحال کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی، البتہ تین خواتین زخمی ہوئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ متاثروں گھروں کے 16 مکینوں کو شارع فیصل کے ایک ہوٹل میں ٹھیرایا گیا ہے۔

لاشوں کی شناخت کے لیے خصوصی ٹیم کراچی پہنچ گئی

کراچی طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ماہرین کی خصوصی ٹیم لاہور سے کراچی پہنچ گئی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے لیے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے فی کس ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تدفین کے اخراجات پی آئی اے کے ڈسٹرکٹ مینیجرز خود لواحقین کے گھر جا کے ادا کریں گے۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کے مطابق پی آئی اے کا ابھی تک 96 افراد کے خاندانوں سے رابطہ ہو گیا ہے۔

عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں سے 21 لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے۔

ڈی این اے نمونے جامعہ کراچی بھجوا دیے گئے

کراچی یونیورسٹی کی فرانزک لیب میں کراچی طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے نمونے جمع کیے جا رہے ہیں۔

حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے 34 افراد کے لواحقین کے ڈی این اے کے نمونے لیب میں جمع ہو گئے ہیں۔

77 میتوں کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی۔

97 جاں بحق افراد میں سے 21 کی شناخت پہلے ہی کی جا چکی ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG