کراچی میں طیارہ حادثے کے مقام کی تصاویر
پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے گفتگو
طیارہ پہلے موبائل ٹاور سے ٹکرایا، پھر گھروں پر گرا، عینی شاہد
کراچی کے مئیر وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پے کہ جہاز ایک تنگ گلی میں گرا اور اس سے کئی مکان تباہ ہوئے ہیں۔ ملبہ ہٹانے سے پہلے جانی نقصان کے بارے میں کچھ کہنا ممکن نہیں۔ جتنی مشینری دستیاب تھی، سب کو طلب کرکے امدادی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
ایک شہری نجیب الرحمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جہاز جناح گارڈن میں مسجد بلال کے قریب ان کی گلی میں گرا۔ انھوں نے بتایا کہ وہ خود جہازوں کے ٹیکنیشن رہے ہیں۔ انھوں نے گرنے سے پہلے جہاز کی آواز سنی اور وہ بتاسکتے تھے کہ وہ آواز ابنارمل تھی۔ ابھی وہ یہ سوچ ہی رہے تھے کہ زور کا دھماکا ہوا اور ایسے لگا جیسے شدید نوعیت کا زلزلہ آگیا ہو۔ گھر سے باہر نکل کر دیکھا تو جہاز گرا ہوا تھا، آگ لگی ہوئی تھی اور دھویں کے بادل تھے۔
عینی شاہد شکیل نے میڈیا کو بتایا کہ طیارہ پہلے ایک موبائل ٹاور سے ٹکرایا اور اس کے بعد گھروں پر گرا۔
جیونیوز کی سابق صحافی اریبہ رحمان نے فیس بک پر لکھا کہ طیارہ ان کا گھر کے قریب گرا۔ ان کے پڑوسی کے دو بچے اسی طیارے میں سوار تھے جن میں سے ایک کی موت کی تصدیق ہوگئی۔ اریبہ نے انصار نقوی کے لیے بھی دعا کی درخواست کی جو ان کے جیونیوز کے سابق سینئر اور اس طیارے میں سوار تھے۔
لاہور سے اڑان کے وقت طیارہ تکنیکی طور پر محفوظ تھا، ارشد ملک
پی آئے کے چیف اگزیکٹو افسر، ارشد ملک نے کہا ہے کہ جہاز نے جب لاہور سے پرواز بھری، طیارہ تکنیکی طور پر محفوظ تھا۔
ایک نیوز بریفنگ میں انھوں نے بتایا کہ حادثے کی آزادانہ انکوائری کے احکامات دیے گئے ہیں، اور کچھ ہی دنوں کے اندر تفصیلی نتائج سامنے آئیں گے، تبھی وثوق کے ساتھ بتایا جا سکے گا کہ اصل حقائق کیا تھے، آیا یہ تکنیکی معاملہ تھا یا کوئی اور وجہ تھی۔
پی آئے کے چیف اگزیکٹو افسر، ارشد ملک نے ایک اخباری بریفنگ میں بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو پائلٹ بھی شامل ہیں۔
ایئر مارشل ارشد ملک نے بتایا کہ جہاز نے دو مرتبہ لینڈنگ کی کوشش کی، لیکن اپروچ ایریا سے کچھ ہی پہلے آبادی پر گر کر تباہ ہوا۔ایک سوال کے جواب میں، ارشد ملک نے بتایا کہ جہاز ایک چھوٹی گلی میں گرا، جس سے چند گھروں کو نقصان پہنچا۔ تاہم، اس بات کی ابھی کوئی تصدیق نہیں ہوپائی آیا حادثے کے نتیجے میں کوئی رہائشی بھی ہلاک ہوا ہے۔