پشاور ہائی کورٹ میں آرٹیکل 199 کے تحت پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں ایک ہی دن روزہ اور عید منانے کو یقینی بنایا جائے۔
رٹ پٹیشن میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور خیبرپختونخوا ہوم سیکریٹری کے علاوہ دارولعلوم حقانیہ اور جامعہ خدیجہ الکبریٰ کو بھی مدعی بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ روزے اور عیدین کے اعلان کا اختیار حاکم وقت یا اس کے مقرر کردہ کسی شخص یا کمیٹی کو حاصل ہے؛ ’’لہذا، ذاتی یا سیاسی نوعیت کی کمیٹیوں پر پابندی لگائی جائے‘‘۔
واضح رہے کہ اسلامی ماہ کا آغاز چاند کی رویت پر کیا جاتا ہے مگر پاکستان اور خصوصاً خیبرپختونخوا میں ہر سال اسلامی مہینوں اور خصوصاً رمضان و شوال کے چاند دیکھنے پر مرکزی روئیت ہلال کمیٹی اور مقامی کمیٹیوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
مسلمان ماہ رمضان میں پورا مہینہ روزے رکھتے ہیں جبکہ شوال کے آغاز پر عید مناتے ہیں، مقامی رویت ہلال کمیٹی جو کہ قاسم علی خان مسجد کے خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی سربراہی میں منعقد ہوتی ہے، پوپلزئی کمیٹی کا الزام ہوتا ہے کہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں سے آنے والی شہادتوں کو مرکزی کمیٹی اہمیت نہیں دیتی۔
ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار ہدایت خان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مذہبی امور میں اختلافات کی وجہ سے الزام تراشیاں اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل خورشید خان ایڈوکیٹ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشن مفاد عامہ کو نظر میں رکھ کر دائر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک بشمول خیبر پختونخوا ہمیشہ ایک ہی دن روزہ و عید مناتے ہیں مگر پشاور، مردان، صوابی اور کچھ قبائلی علاقوں کے چند افراد ہر سال ان مبارک مہینوں میں اختلافات پیدا کرتے ہیں۔
درخواست میں سائنسی ایجادات کے ہوتے ہوئے اس قسم کے مباحثے میں پڑنے کو فضول قرار دیتے ہوئے عدالت عالیہ سے ذاتی نوعیت کی کمیٹیوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پورے ملک میں ایک ساتھ روزہ اور عید منانے کے لئے اقدامات کرنے کی استدعا کی ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی روئت ہلال کمیٹی نے ماہ رمضان کا چاند دیکھنے کے لئے اس ماہ کی 16 تاریخ کو اجلاس طلب کر لیا ہے۔