امریکہ نے گزشتہ سال اگست میں شدت پسند گروپ داعش کے خلاف عراق اور شام میں شروع کی گئی کارروائیوں میں اب تک دو ارب 70 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں اور اس کا خرچ روزانہ اوسطاً نوے لاکھ ڈالر تک ہو گیا ہے۔
یہ بات پینٹاگان کی طرف سے اخراجات کی جاری کی گئی تفصیلات میں بتائی گئی۔
محکمہ دفاع کے ان اعداد و شمار کے مطابق اس رقم کا دو تہائی یعنی تقریباً ایک ارب 80 کروڑ ڈالر فضائی کارروائیوں پر صرف ہوا جب کہ دیگر ذرائع سے ہونے والی لڑائی میں روزانہ پچاس لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔
پہلی مرتبہ مخصوص خفیہ کارروائیوں پر اٹھنے والی لاگت کا تذکرہ بھی کیا گیا اور گزشتہ اگست سے اس مد میں دو کروڑ ڈالر خرچ ہوئے۔
یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب کانگریس نے بحث کے بعد اس مسودہ قانون کو مسترد کر دیا، جس کے تحت لڑاکا کارروائیوں پر اخراجات قانون سازوں کی طرف سے ایک نئی قرارداد کی منظوری کے بعد ہی کیے جا سکنے تھے۔
فوج کی کارروائیوں میں اخراجات گزشہ اگست میں عراق اور پھر اس کے ایک ماہ بعد شام شروع کیے گئے فضائی حملوں سے بڑھ گئے ہیں۔
پینٹاگان کی جاری کی گئی خرچ کی تفصیلات میں 43 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بحریہ کے ہیں جس میں جنگی اور دیگر جہازوں کے اخراجات ہیں، فوج پر 27 کروڑ چالیس لاکھ ڈالر خرچ ہوئے جو کہ عراق میں زمینی افواج کو تربیت فراہم کر رہی ہے۔
دو کروڑ دس لاکھ ڈالر کی رقم انٹیلی جنس اور نگرانی کی سرگرمیوں پر صرف ہوئی۔
شدت پسند گروپ داعش نے گزشتہ سال عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خلاف کا اعلان کر رکھا ہے اور یہ گروپ بڑے پیمانے پر قتل و غارت میں ملوث ہے۔
صدر براک اوباما داعش کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔