رسائی کے لنکس

مغربی کنارے پر کشیدگی کے دوران ،امریکی وزیر دفاع کا اسرائیل کا دورہ


امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا اسرائیل پہنچنے پر وزیر دفاع یوو گیلنٹ استقبال کر رہے ہیں
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا اسرائیل پہنچنے پر وزیر دفاع یوو گیلنٹ استقبال کر رہے ہیں

پینٹاگان کے سربراہ لائیڈ آسٹن جمعرات کو اسرائیل پہنچے۔ وہ امریکہ کی اس تشویش کو ظاہرکرنے آئے ہیں کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اتحادیوں کی توجہ ایران کا مقابلہ کرنے کی کوششوں سے ہٹ سکتی ہے۔

آسٹن، اپنے علاقائی دورے کے پہلے مرحلے میں بن گوریون ہوائی اڈے پر اترے۔ان کا یہ دورہ عجلت میں دوبارہ طے کیا گیا کیونکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے عدلیہ میں اصلاحات کے منصوبے کے خلاف سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کیا۔ آسٹن کو پہلے پروگرام کے مطابق ، بدھ کو پہنچنا تھا اور تل ابیب میں رات گزارنا تھی، جہاں اسرائیل کی وزارت دفاع واقع ہے۔ لیکن نیتن یاہو کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے ٹریفک میں خلل کے جو خدشات تھے ان کے پیش نظر ان منصوبوں کو تبدیل کر دیا گیا۔

ایک سینئر امریکی دفاعی اہل کار نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا،وزیر دفاع آسٹن مغربی کنارے اور ایران،کے بارے میں بات چیت کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔لیکن مغربی کنارے میں ایران کے ملوث ہونے کی وجہ سے فی الوقت سے ہماری توجہ ایران کی خطرناک نیوکلیر پیش رفت اوراس کی مسلسل علاقائی اور عالمی جارحانہ کارروائیوں سے ہٹ گئی۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ آسٹن اسرائیل کی سلامتی کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ، لیکن ہمارے باہمی رشتوں کو جو حقیقت مضبوط بناتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم دو جمہوریتیں ہیں جن کی اقدار مشترک ہیں اور ان اقدار میں احتجاج کا حق بھی شامل ہے۔

فلسطینوں کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف مظاہرہ۔ 3 نومبر 2022
فلسطینوں کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف مظاہرہ۔ 3 نومبر 2022

آسٹن کی آمد سے کچھ گھنٹے قبل اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں اسلامی جہاد کے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ۔ ان علاقوں میں تشدد میں اضافہ دیکھا گیا جنہیں فلسطینی طویل عرصےسے تعطل کا شکار دو ریاستی حل کی روشنی میں اپنے علاقے تصور کرتے ہیں۔

امریکہ کو مغربی کنارے کے ایک گاؤں ہوارا کے بارے میں تشویش ہے ، جہاں 26 فروری کو ایک یہودی بستی سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں کو ایک فلسطینی عسکریت پسند نے قتل کر دیا ،جس کی وجہ سے آبادکاروں کی جانب سے انتقامی فسادات کو بھڑک اٹھّے۔

اس ہنگامے پر دنیا بھر میں غم و غصے اور مذمت کا اظہار کیا گیا ، اور اس میں اس وقت اور بھی اضافہ ہوگیا ،جب قوم پرست وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے جن کے پاس مغربی کنارے کے انتظامی اختیارات ہیں، کہا کہ ہوارا کو مٹا دینا چاہیے۔سموٹریچ نے بعد میں جزوی طور پر الفاظ واپس لے لیے ہیں۔

مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان اور یہودیوں کے پاس اوور کے تہوار کے آغاز سے قبل تشدد میں کسی قسم کی کمی کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔

اس سال کے آغاز سے، اسرائیلی فورسز نے 70 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں عسکریت پسند جنگجو اور عام شہری شامل ہیں۔ اسی عرصے میں، فلسطینیوں نے بظاہر غیر منظم حملوں میں 13 اسرائیلیوں اور ایک یوکرینی خاتون کو ہلاک کیا ہے۔

خبر کا کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا

XS
SM
MD
LG