امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے مطالبات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے امریکہ پر بہت اثرات پڑیں گے۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسپیکر پیلوسی کا کہنا تھا کہ صدر کا مواخذہ اسی صورت میں ہونا چاہیے جب اس کی بہت زیادہ وجوہات موجود ہوں اور جن پر دونوں جماعتیں – ری پبلکن اور ڈیموکریٹ – متفق ہوں۔
پیر کو شائع ہونے والے انٹرویو میں ڈیموکریٹ رہنما نے کہا ہے کہ وہ صدر کے مواخذے کی حامی نہیں کیوں کہ ان کے بقول ایسا کرنا ملک کو تقسیم کی طرف لے جاتا ہے۔
تاہم صدر کے مواخذے کے امکان کی مخالفت کے باوجود نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی صدارت کے اہل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اخلاقی اور ذہنی طور پر امریکہ کے صدر کی ذمہ داریاں انجام دینے کے قابل نہیں ہیں۔
امریکہ میں کئی حلقے دو سال قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کے مواخذے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں وسط مدتی انتخابات کے نتیجے میں ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اس کامیابی کے بعد سے پارٹی کے اندر اور باہر سے بائیں بازو کے اور لبرل حلقے مسلسل ڈیموکریٹس کی قیادت پر مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
لیکن ڈیموکریٹس مواخذے کے امکان کے بارے میں خاصے محتاط رہے ہیں اور ہاؤس اسپیکر کی جانب سے اس معاملے پر یہ پہلا باضابطہ ردِ عمل ہے۔
واضح رہے کہ امریکی آئین کے تحت صدر کے مواخذے کی کارروائی میں ایوانِ نمائندگان کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مخالف حلقوں کو امید ہے کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں صدر کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان مبینہ رابطوں کی تحقیقات کے نتیجے میں صدر کےخلاف ایسے شواہد سامنے آسکیں گے جس کے نتیجے میں ان کا مواخذہ ممکن ہوگا۔
خصوصی تفتیش کار رابرٹ ملر کی جانب سے کی جانے والی یہ تحقیقات اپنے آخری مراحل میں ہیں اور امکان ہے کہ وہ جلد اپنی حتمی رپورٹ اٹارنی جنرل ولیم بار کو پیش کردیں گے۔
ایوانِ نمائندگان کی کئی ایسی خصوصی کمیٹیاں بھی صدر کے خلاف مختلف الزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں جن کی سربراہی ڈیموکریٹس کے پاس ہے۔