کراچی ... پنجاب میں مسلسل کئی روز تک تباہی پھیلانے کے بعد سیلاب کا رخ اب سندھ کی طرف ہوگیا ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ کا کہنا ہے کہ ہفتے سے پیر تک سندھ سے بڑا سیلابی ریلا گزرے گا۔ تاہم، اس کے آثار ابھی سے نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
جمعہ کو سکھر اور گدو بیراج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ نوٹ کیا گیا۔ گدو پر پنجاب سے آنے والا پچاس ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزرا۔ ادھر سکھر بیراج پر پانی کی سطح 97 ہزار 6سو 63 کیوسک جبکہ کوٹری بیراج میں 44 ہزار ایک سو 32کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔
مسلسل اضافے کے سبب حفاظتی پشتوں کی ہر لمحہ نگرانی جاری ہے۔ تاہم، رائس کینال کے کنارے موجود آبادی کے مکینوں میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پریشانی میں اضافہ ہورہا ہے۔
علاقہ مکینوں نے درجنوں مکانات میں پانی داخل ہونے کی بھی اطلاعات دی ہیں۔ تاہم، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اس کی پیش بندی مکمل ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل، سید سلمان شاہ کے مطابق صوبائی حکومت پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کرچکی ہے۔ کچے کے علاقوں کی رہائشی بستیاں خالی کرالی گئی ہیں۔
انتظامی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پوری طرح سے الرٹ ہیں۔ امید ہے سیلابی ریلا بغیر تباہی پھیلائے سمندر کی طرف بڑھ جائے گا۔
احتیاطی تدابیر کے طور پر صوبائی حکومت نے ضلع دادو کے کاچھو کے علاقے کو بھی خالی کرا لیا ہے، جبکہ سکھر، گھوٹکی اور خیرپور میں آباد لوگوں کو بھی حکام کی طرف سے علاقہ خالی کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ بیشتر علاقہ خالی بھی ہو چکا ہے۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ گزشتہ بدھ کو سکھر و گدو بیراج اور دریائے سندھ کے کنارے کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔ دورے کا مقصد انتظامی امور کا جائزہ لینا تھا۔
سید سلمان شاہ نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ تمام حفاظتی انتظامات مکمل ہیں اور ہر طرح کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زیادہ ٹینٹ کشتیاں، لائف جیکٹس، فیول پمپ اورفلڈ ریلیف آپریشن کی غرض سے دیگر ضروری ساز و سامان مختلف اضلاع میں پہنچا دیا گیا ہے جن میں لاڑکانہ، سکھر، شکارپور، گھوٹکی، کشمور اور خیرپور شامل ہیں۔