رسائی کے لنکس

ایرانی جوہری پروگرام پر سمجھوتہ خوش آئند ہے: مشاہد حسین


سینیٹر مشاہد حسین (فائل فوٹو)
سینیٹر مشاہد حسین (فائل فوٹو)

پاکستان کے قانون سازوں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اس معاہدے پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد ہوتا ہے تو اس کے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں بشمول امریکہ کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے خدوخال پر اتفاق کو دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں سیاستدانوں اور مبصرین نے خوش آئندہ اور مثب پیش رفت قرار دیا ہے۔

پاکستان کے قانون سازوں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اس معاہدے پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد ہوتا ہے تو اس کے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی دفاعی اُمور کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اسے تاریخی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ایران اور امریکہ کے تعلقات کو معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔

" میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ خوش آئند ہے اور تاریخی (معاہدہ) ہے اور میں یہ کہوں گا کہ یہ صدر براک اوباما کے صدارتی دور کی سب سے اہم کامیابی گنی جائے گی اور اس سے علاقے میں امن و استحکام آئے گا اور ایران اور امریکہ کے تعلقات معمول پر لانے میں بھی مدد ملے۔‘‘

جوہری عدم پھیلاؤ کے لیے کام کرنے والی معروف پاکستانی شخصیت ڈاکٹر پرویز ہودبھائی بھی اس معاہدے کو سفارت کاری کی کامیابی قرار دیتے ہیں۔

معاہدے پر عمل درآمد سے ایران پر معاشی پابندیوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان اور ایران کے درمیان مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی پیش رفت متوقع ہے۔

’’جو ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدہ ہے اس میں جو سب سے بڑی رکاوٹ تھی یہ پابندیاں تھی، وہ اب ختم ہو جائیں گی اور اس کا مطلب ہے کہ علاقائی تعاون بھی بڑھے گا اور پاکستان اور ایرن کا اقتصادی تعاون بھی بڑھے گا اور پاکستان کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے جو توانائی کی بحران کا، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بھی اب ایک امید کی کرن نظر آئی ہے۔‘‘

پاکستان میں قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ایران کی مغرب سے کشیدگی کے خاتمے سے خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے گا اور بطور ایران کے پڑوسی ملک کے پاکستان پر بھی اس کے مثبت اثرات پڑیں گے۔​

XS
SM
MD
LG