رسائی کے لنکس

فلم جاوید اقبال پر پابندی; ' فلم ساز صرف رومانوی اور مزاحیہ فلموں تک ہی محدود رہ جائیں گے'


پاکستانی فلم 'جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر ' 28 جنوری کو سنیما گھروں کی زینت بننی تھی لیکن حکومتِ پنجاب نے 26 جنوری کو فلم کی ریلیز روکنے کے احکامات جاری کیےتھے۔
پاکستانی فلم 'جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر ' 28 جنوری کو سنیما گھروں کی زینت بننی تھی لیکن حکومتِ پنجاب نے 26 جنوری کو فلم کی ریلیز روکنے کے احکامات جاری کیےتھے۔

پاکستان شوبز انڈسٹری کی جانب سے 100 بچوں کے قاتل جاوید اقبال کی زندگی پر مبنی فلم کی ریلیز روکنے کے فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ فلم میں پولیس افسر کا کردار ادا کرنے والی عائشہ عمر نے اس پابندی کو فلم انڈسٹری کو پیچھے دھکیلنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

پاکستانی فلم 'جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر ' 28 جنوری کو سنیما گھروں کی زینت بننی تھی لیکن حکومتِ پنجاب نے 26 جنوری کو فلم کی ریلیز روکنے کے احکامات جاری کیےتھے۔

یہ نوٹس فلم کے پروڈیوسر جاوید احمد کے نام جاری کیا گیا تھا جس میں فلم کی ریلیز کو روکنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

فلم کی ریلیز روکنے سے متعلق نوٹس میں کہا گیا کہ فلم کے خلاف بعض شکایات موصول ہوئی تھیں جس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

پنجاب حکومت کے اس فیصلے کے بعد فلم بنانے والوں نے عدالت کا رخ کیا جہاں ان کی درخواست کو قابلِ سماعت قرار دے دیا گیا ہے اور اب اس فلم کی ریلیز کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

'جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر ' نوے کی دہائی میں ہونے والے ایک ہولناک سانحے کے گرد بنائی گئی جس کی کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جس نے لاہور میں 100 بچوں کو قتل کر کے ان کی لاشیں تیزاب میں ڈالنے کا دعویٰ کیا تھا۔

فلم میں نڈر خاتون پولیس افسر کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ عائشہ عمر نے پنجاب حکومت کے فیصلے کو فلم انڈسٹری کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عائشہ عمر کا کہنا تھا کہ فلم میں صرف سیریل کلر کو ہی نہیں دکھایا گیا بلکہ اس مائنڈ سیٹ پر بھی بات کی گئی ہے جس نے جاوید اقبال کو ایک سیریل کلر بنایا ۔ ان کے بقول فلم میں معاشرتی نظام کے ان پہلوؤں کی بھی عکاسی کی گئی ہے جس کی وجہ سے جاوید اقبال 100 بچوں کو قتل کرنے میں کامیاب ہوا۔

عائشہ عمرنے بتایا کہ فلم میں کوئی بھی ایسا منظر نہیں جس سے ناظرین کو تکلیف پہنچتی ہو۔ ملک میں ایسی فلمیں بننی چا ہئیں اور انہیں سنیما میں بھی پیش کیا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں سیریل کلرز اور نفسیاتی مریضوں کی نشاندہی ہوسکے اور لوگوں کو ایسا بننے سے روکا جاسکے۔

اداکارہ سمجھتی ہیں کہ جب ملک میں ہر قسم کی فلمیں بنیں گی تب ہی پاکستان کی فلم انڈسٹری ترقی کرے گی۔ اگر ہر مختلف فلم پر پابندی لگادی جائے گی تو فلم ساز صرف رومانوی اور مزاحیہ فلموں تک ہی محدود ہو کر رہ جائیں گے۔

اس فلم میں اداکار یاسر حسین نے مرکزی کردار ادا کیا ہے جب کہ فلم کی ہدایت ابوعلیحہ نے دی ہے۔ فلم کا پریمیئر 25 جنوری کو کراچی میں ہوا تھا۔

'فلم کی ریلیز روکنا افسوس ناک قدم ہے'

یاسر حسین کا کہنا ہے کہ فلم کی ریلیز روکنا ایک افسوس ناک قدم ہے۔ اس سے پاکستانی فلم انڈسٹری اور آزاد فلم سازوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں یہ کہیں نہیں ہوتا کہ ایک فلم کو سینسر بورڈ 'بیپ' لگا کر پاس کرے اور پھر اس کی ریلیز روک دی جائے۔

ان کے بقول اس طرح کے حالات میں ایک فلم ساز ملک میں فلم کیسے بنا سکتا ہے۔ حکومت کو اس بارے میں سوچنا چاہیے۔

یاسر حسین کا مزید کہنا تھا کہ فلم کی ریلیز روکنے کے فیصلے سے جہاں فلم سازوں کو نقصان ہوا وہیں اس سے وزیر اعظم عمران خان کی حمایت کرنے والوں کو بھی مایوسی ہوئی ہے کیوں کہ انہوں نے فلم انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

ادھر فلم کے لکھاری اور ہدایت کار ابو علیحہ نے فلم کی ریلیز روکنے کے فیصلے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ابوعلیحہ کے بقول ان کی فلمیں کم بجٹ میں بنتی ہیں اور جتنی لاگت میں 'جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر' بنی ہے اس سے تین گنا زیادہ رقم میں اسے او ٹی ٹی پلیٹ فارم والے خریدنے کو تیار ہیں، لیکن ان کا مقصد فلم کو سنیما میں لگانا ہے تاکہ دوسرے فلم سازوں کو بھی اندازہ ہو سکے کہ اس قسم کی کہانیاں بھی سنیما کی زینت بن سکتی ہیں۔

ہدایت کار ابو علیحہ کا ماننا ہے کہ اگر جاوید اقبال پر بننے والی فلم وقت پر ریلیز ہوجاتی تو اس سے بہت سے انڈی فلم میکرز (آزاد فلم میکرز) کا حوصلہ بڑھتا اور ہوسکتا تھا انہیں فلم فنانس کرنے کے لیے پروڈیوسر بھی مل جاتا۔

ان کے بقول ہم نے عدالت کا دروازہ اس لیے کھٹکھٹایا تا کہ آئندہ کسی کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو۔ بہت جلد اگلی پیشی پر تمام پارٹیوں کو مدعو کیا جائے گا تا کہ اس حکومتی اقدام پر عدالت اپنا فیصلہ سناسکے۔

ہدایت کار نے مزید بتایا کہ اگر وہ چاہتے تو فلم کو دوبارہ سینسر بورڈ سے پاس کروا کر کراچی میں چلوا سکتے تھے لیکن وہ پورے ملک میں بیک وقت فلم ریلیز کرنا چاہتے ہیں۔

فلم اور ٹی وی کی شخصیات کا ردِ عمل

پاکستان کی کئی اداکار اور اداکاراؤں کی طرف سے فلم 'جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر ' کی ریلیز روکنے کے فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اداکار یاسر حسین کی اہلیہ و اداکارہ اقرا عزیز نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ ایک طرف شائقین سنیما میں کامیڈی اور تفریحی فلموں کے علاوہ کچھ دیکھنا چاہتے ہیں، تو دوسری جانب جب کوئی ایسی فلم بنتی ہے تو اس کی ریلیز روک دی جاتی ہے۔

اداکار عثمان خالد بٹ سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے سے پاکستانی سنیما انڈسٹری کو ناقابل تلاقی نقصان پہنچے گا، جس کے اثرات مستقبل میں نظر آئیں گے۔

اداکار گوہر رشید اور علی رحمان خان نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے فلم کی فوری ریلیز کا مطالبہ کیا ہے۔

اداکار گوہر رشید کے خیال میں اس قسم کی فلموں سے مختلف قسم کی کہانیاں سامنے آئیں گی۔

اداکار علی رحمان نے بھی یہی کہا کہ اس طرح کی فلموں سے فلم سازوں کو حقیقی کہانیاں لوگوں کے سامنے لانے کا موقع ملے گا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG