رسائی کے لنکس

پاکستان کی سب سے کم عمر ستار نواز، رتیکا


صوبہٴ سندھ کے شہر حیدرآباد کے ایک ہندو خاندان کے گھر جنم لینے والی رتیکا اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر ہر ویک اینڈ پر حیدرآباد سے کراچی آتی ہیں، تاکہ ستار سیکھ سکیں

موسیقی کی سمجھ اور محبت رکھنے والے گھرانے میں آنکھ کھولنے والی 16 سالہ رتیکا دھنجا کو پاکستان کی سب سے کم عمر ستار نواز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

صوبہٴ سندھ کے شہر حیدرآباد کے ایک ہندو خاندان کے گھر جنم لینے والی رتیکا اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر ہر ویک اینڈ پر حیدرآباد سے کراچی آتی ہیں، تاکہ شہرہٴ آفاق ستار نواز استاد رئیس خان سے ستار سیکھ سکیں۔

کراچی کے علاقے صدر میں اپنے ماموں یا نانی کے گھر پر قیام کرنے والی رتیکا ریاض شروع کرنے سے پہلے اپنے ماتھے پر سندھور کا ٹیکہ لگانا کبھی نہیں بھولتیں۔

حیدرآباد کے مقامی کالج میں فرسٹ ائیر پری میڈیکل کی طالبہ، ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں اور اپنی تعلیمی مصروفیات کے ساتھ ساتھ روزانہ چھ گھنٹے ستار کا ریاض کرتی اور وہ سبق دہراتی ہیں جو وہ کراچی کے ہر پھیرے میں استاد رئیس خان سے سیکھ کر آتی ہیں۔

موسیقی سے غیر معمولی محبت اور سیکھنے کے شوق کا نتیجہ ہے کہ رتیکا نے تین مہینوں میں راگ ایمن اور راگ بھیروی پر مہارت حاصل کر لی ہے۔

رتیکا کی والدہ کرشنا دھنجا کا کہنا ہے کہ ہر ہفتے حیدرآباد سے کراچی آنا آسان نہیں۔ سفر میں تین گھنٹے لگتے ہیں۔ رتیکا دو بجے سے چھ بجے تک ہفتے اور اتوار دو دن کلاسیں لیتی ہے۔

رتیکا کا خاندان پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتا ہے جس میں ایک سیٹ کا کرایہ ڈھائی سو روپے سے لے کر ساڑھے تین سو روپے تک ہوتا ہے اور تہواروں کے موقع پر تو کرایہ پانچ سو روپے فی سیٹ ہوجاتا ہے۔

رتیکا نے ابتدا میں حیدرآباد میں ہی ستار سیکھنے کی کوشش کی۔ لیکن کوئی گرو یعنی استاد نہیں ملا، تو انہوں نے خود ہی ستار بجانے کی کوشش شروع کر دی۔

رتیکا کے والد راجندر دھنجا خود بھی ہارمونیم بجاتے ہیں۔ اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی میں سیلز منیجر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ رتیکا کے شوق کو دیکھتے ہوئے 2012 میں اس کے لئے نئی دہلی سے ستار لائے تھے جو بیس ہزار روپے کا تھا۔

رتیکا استاد رئیس کی شاگرد کیسے بنیں اس بارے میں بتاتے ہوئے راجندر دھنجا نے کہا ’’میں ستار کی ٹیوننگ کرانے ’ناپا‘ میں گیا ہوا تھا کہ وہاں استاد رئیس کے بیٹے فرحان خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے درخواست کی کہ وہ رتیکا کو اپنی شاگرد بنا لیں تو وہ مان گئے اور گھر آنے کو کہا۔‘‘

پہلے دن جب فرحان رتیکا کو سبق دے رہے تھے تو استاد رئیس خان کمرے میں آئے اور کہا کہ رتیکا کو وہ خود ستار بجانا سکھائیں گے۔

انگریزی روزنامے ’ٹری بیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق عید الاضحیٰ کے تیسرے دن رتیکا کو شاگردی میں لینے کی باقاعدہ طور پر رسم ادا کی گئی جس میں استاد رئیس نے رتیکا کے سیدھے ہاتھ کی کلائی پر سرخ اور پیلے دھاگوں کا گنڈا باندھ کر رتیکا کو باضابطہ طور پر اپنی شاگردی میں لے لیا۔

استاد رئیس کا کہنا تھا کہ رتیکا کو میوزک سیکھنے کا سلیقہ ہے اور اس کے خون میں موسیقی ہے، کیوں کہ رتیکا کے خاندان کا ہر فرد کوئی نہ کوئی ساز بجانا جانتا ہے۔

XS
SM
MD
LG