وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں تشدد کے مختلف واقعات میں ایک سکیورٹی اہلکار اور انسداد پولیو مہم سے وابستہ دو کارکنان ہلاک ہوگئے ہیں۔
مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی میں اتوار کو نامعلوم مسلح افراد نے فرنٹیئر کانسٹبلری کی ایک گاری پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے ایک اہلکار ہلاک جب کہ ایک زخمی ہو گیا۔
حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے جن کی تلاش کے لیے سکیورٹی فورسز نے کارروائی شروع کر دی۔
اسی تحصیل میں ہفتہ کو انسداد پولیو مہم سے وابستہ ایک ٹیم پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا جس سے دو کارکنان ہلاک ہو گئے جب کہ حملہ آور دیگر تین افراد کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔
تاہم اتوار کی صبح قبائلی انتظامیہ نے بتایا کہ یہ تینوں اغوا کاروں کے تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور بحفاظت اپنے علاقے میں واپس پہنچ گئے لیکن اب بھی دو کارکنان لاپتا ہیں۔
یہ دونوں واقعات قندارو نامی علاقے میں پیش آئے جس کے بعد اتوار کو سکیورٹی فورسز نے علاقے کی نگرانی کو مزید سخت کرتے ہوئے مسلح افراد کی تلاش کے لیے سرگرمیوں کو تیز کر دیا۔
حکام کے مطابق مہمند ایجنسی میں تین روزہ انسداد پولیو مہم 12 سے 15 مارچ کے دوران چلائی گئی تھی جس کے بعد اس کا جائزہ لینے کے لیے غیرجانبدار رضاکاروں کی ٹیمیں اپنے کام میں مصروف تھیں۔
حملے کا نشانہ بننے والے یہ رضا کار بھی اپنا کام ختم کر کے واپس آ رہے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ان پر حملہ کیا۔
قندارو میں ہفتہ کو ہی مسلح افراد نے مقامی خاصہ دار فورس کی گاڑی پر بھی حملہ کیا تھا جس سے ایک اہلکار معمولی زخمی ہو گیا تھا۔
دریں اثناء ایک اور قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں سابق رکن قومی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نائب صوبائی صدر اخونزادہ چٹان کے گھر پر نامعلوم حملہ آوروں نے میزائل داغے لیکن اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
حکام کے مطابق حملے کے وقت اخونزادہ چٹان اپنے گھر پر ہی موجود تھے لیکن وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔
قبائلی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔