اسلام آباد —
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے عالمی برداری پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے لیے معاونت کے وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
عالمی ادارے کے دفتر برائے پناہ گزین ’’یو این ایچ سی آر‘‘ کے پاکستان میں نمائندے نیل رائٹ کا کہنا ہے کہ ’’بوجھ بٹانے کے لیے اضافی عالمی تعاون افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں اس خطے میں لوگوں کی آبادکاری جیسے معاملے میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘‘
نیل رائٹ نے یو این ایچ سی آر کے سربراہ انتونیو گوٹریس کے افغانستان میں 2014ء میں پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق ایک بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مستقبل پر اثر انداز ہونے اور لاکھوں افغان پناہ گزینوں کے معاملے کے با مقصد حل کے لیے عالمی برادری کے پاس اچھا موقع ہے۔
حکومت پاکستان کے کمشنر برائے افغان پناہ گزین عباس خان نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ یو این ایچ سی آر کی طرف سے یہ بیان عالمی برادری کے لیے یاد دہانی کہ اُنھوں نے گزشتہ سال مئی میں ہونے والی جنیوا کانفرنس میں جو وعدہ کیا تھا اُسے اب پورا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں معاونت کے علاوہ پاکستان میں ان کے قیام کے دوران میزبانوں کی اعانت کے لیے اس کانفرنس میں وعدے کیے گئے تھے۔
’’ یہ فنڈنگ (پناہ گزینوں) کی واپسی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، اس سے جو لوگ جنہوں نے سالوں تک ان لوگوں کی میزبانی کی جن خاندانوں نے اس میں اپنا کردار ادا کیا اور اپنے حصے میں سے انھیں کھانے کو دیا ان کو بوجھ بانٹا جائے گا۔‘‘
پاکستان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت یہاں اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 16 لاکھ سے زائد ہے جب کہ تقریباً 10 لاکھ مزید افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔
مئی میں جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں بین الاقوامی برادری نے پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی بحالی اور میزبان علاقوں کی امداد کے لیے رقوم فراہم کرنے کی یقین دہانیاں کرائی تھیں۔
عالمی ادارے کے دفتر برائے پناہ گزین ’’یو این ایچ سی آر‘‘ کے پاکستان میں نمائندے نیل رائٹ کا کہنا ہے کہ ’’بوجھ بٹانے کے لیے اضافی عالمی تعاون افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں اس خطے میں لوگوں کی آبادکاری جیسے معاملے میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘‘
نیل رائٹ نے یو این ایچ سی آر کے سربراہ انتونیو گوٹریس کے افغانستان میں 2014ء میں پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق ایک بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مستقبل پر اثر انداز ہونے اور لاکھوں افغان پناہ گزینوں کے معاملے کے با مقصد حل کے لیے عالمی برادری کے پاس اچھا موقع ہے۔
حکومت پاکستان کے کمشنر برائے افغان پناہ گزین عباس خان نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ یو این ایچ سی آر کی طرف سے یہ بیان عالمی برادری کے لیے یاد دہانی کہ اُنھوں نے گزشتہ سال مئی میں ہونے والی جنیوا کانفرنس میں جو وعدہ کیا تھا اُسے اب پورا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں معاونت کے علاوہ پاکستان میں ان کے قیام کے دوران میزبانوں کی اعانت کے لیے اس کانفرنس میں وعدے کیے گئے تھے۔
’’ یہ فنڈنگ (پناہ گزینوں) کی واپسی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، اس سے جو لوگ جنہوں نے سالوں تک ان لوگوں کی میزبانی کی جن خاندانوں نے اس میں اپنا کردار ادا کیا اور اپنے حصے میں سے انھیں کھانے کو دیا ان کو بوجھ بانٹا جائے گا۔‘‘
پاکستان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت یہاں اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی تعداد 16 لاکھ سے زائد ہے جب کہ تقریباً 10 لاکھ مزید افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔
مئی میں جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں بین الاقوامی برادری نے پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی بحالی اور میزبان علاقوں کی امداد کے لیے رقوم فراہم کرنے کی یقین دہانیاں کرائی تھیں۔