یوسف رضا گیلانی کا بیان، کیا پاکستان میں اب اسٹیبلشمنٹ واقعی غیر جانب دار ہے؟
پاکستان کی حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے سینیٹ یعنی ایوان بالا کے انتخابات میں مقتدر حلقوں کے غیر جانب دار ہونے کے بیانات دیے ہیں جس کے بعد اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کی قربتوں سے متعلق قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے متعلق رائے میں تبدیلی کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حال ہی میں پاکستان کی فوج کے ترجمان نے فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹنے پر زور دیا تھا۔
اس سے قبل حزبِ اختلاف کی جماعتیں فوج کو سیاست میں عدم مداخلت اور حکومت کی حمایت سے دست بردار ہونے کے مطالبے کرتی رہی ہیں۔
فوج کی جانب سے سیاست میں ملوث نہ کرنے اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مقتدر قوتوں کے غیر جانب دار دکھائی دینے کے بیانات نے تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کو دلچسپ اور مزید اہم بنا دیا ہے۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس، 'پارلیمان کا اختیار اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے'
پاکستان کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہونے چاہیئں یا نہیں اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ اگر آئین کہتا ہے کہ یہ خفیہ ووٹنگ سے ہوں گے تو یہ معاملہ وہیں ختم ہو جاتا ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں سینیٹ انتخابات کے طریقۂ کار سے متعلق عدالتِ عظمیٰ کی رائے طلب کرنے کے لیے بھیجے گئے صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ جو سوال ریفرنس میں پوچھے گئے ہیں اس پر ہی جواب دیں گے۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ریفرنس پر رائے دینے سے اجتناب کرے۔ عدالتی رائے سے سیاسی تنازع جنم لے سکتا ہے، لہذٰا احتیاط کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے رائے تب لی جاتی ہے جب کوئی اور راستہ نہ ہو آج تک دائر ہونے والے تمام ریفرنسز آئینی بحران پر تھے۔ موجودہ حالات میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے۔
سینیٹ الیکشن کا طریقۂ کار، سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کر لی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے معاملے پر صدرِ مملکت کی جانب سے بھیجے گئے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے محفوظ کر لی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن سویا ہوا ہے اور جاگنے کو تیار نہیں۔ الیکشن کمیشن نے کرپشن بھی روکنی ہے صرف انتخابات نہیں کرانے۔ بار بار پوچھا کرپشن روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے مگر کوئی جواب نہیں ملا۔
پاکستان بار کونسل کے وکیل عثمان منصور نے کہا کہ اگر سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے ہوا تو اس کا اثر تمام انتخابات پر ہو گا۔ درحقیقت الیکشن کا مطلب ہی سیکرٹ بیلٹ ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ ووٹ کا جائزہ لینے سے رازداری ختم نہیں ہوتی۔ سپریم کورٹ نے اس ریفرنس پر اپنی رائے دینے کے وقت کا اعلان نہیں کیا۔
جمعرات کو سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا کردار دنیا بھر میں بہت اہم ہے۔ ڈسپلن نہیں رکھنا تو سیاسی جماعتیں بنانے کا کیا فائدہ ہے۔
'سینیٹ الیکشن ایک اہم سیاسی ہدف بن چکا ہے'
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات پر توجہ مرکوز رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان جمعرات کو جاتی امرا میں ہونے والی ملاقات کے دوران ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دیے جانے والی پیش رفت، سینیٹ انتخابات اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک پر مشاورت ہوئی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ایسے موقع پر ہوئی ہے جب سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے محفوظ کر لی ہے۔ اسی روز الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دیا۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ جب بھی اپوزیشن اکٹھی ہوتی ہے تو اِس کا کچھ نہ کچھ مطلب ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں رہنما آپس میں اتحاد کو مضبوط کرنے اور اختلافات ختم کرنے کی بات کرتے ہیں۔