پاکستان نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کی باضابطہ یقین دہانی تک قومی کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جائے گی۔
ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ بھارت میں کھیلا جا رہا ہے جس میں پاکستان اور بھارت کا میچ 19 مارچ کو کولکتہ میں طے ہے۔ لیکن بھارت میں بعض انتہا پسند اور دیگر تنظیموں کی طرف سے پاکستانی ٹیم کی آمد کی صورت میں شدید ردعمل ظاہر کرنے کی دھمکی کے بعد ٹیم تاحال بھارت نہیں گئی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں دی جانے والی دھمکیاں کسی اور ٹیم کے لیے نہیں صرف پاکستانی ٹیم کے لیے ہیں۔
انھوں نے سکیورٹی خدشات کی بنا پر آئی سی سی کی طرف سے میچ کا مقام دھرم شالہ کی بجائے کولکتہ منتقل کرنے کا خیر مقدم کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ کھلاڑیوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھارتی حکومت کی ہے نہ کہ آئی سی سی یا بھارتی کرکٹ بورڈ کی۔
"میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں اور یہ حتمی فیصلہ ہے کہ پہلا مسئلہ (مقام کی تبدیلی) تو حل ہو گیا لیکن جب تک (بھارت کی) حکومتی سطح سے گارنٹی نہیں آئے گی بدقسمتی سے ہم اس پوزیشن میں نہیں ہوں گے کہ پاکستانی ٹیم کو ہندوستان جانے کی اجازت دیں۔"
گو کہ حالیہ دونوں میں بھارتی عہدیداروں کی طرف سے ایسے بیانات سامنے آتے رہے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی لیکن حالیہ مہینوں میں بھارت جانے والی مختلف پاکستانی شخصیات کے ساتھ پیش آنے والے بعض ناخوشگوار واقعات قومی ٹیم کی بھارت روانگی میں مانع دکھائی دیتے ہیں۔
چودھری نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ قومی ٹیم بھارت جائے لیکن جس طرح کا رویہ بھارت میں موجود لوگوں کی طرف سے سامنے آیا ہے اس کے تناظر میں پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ٹیم کے تحفظ کو فوقیت دے۔
"وہاں (بھارت) سے دھمکیوں، الزامات اور مختلف قسم کی بد زبانی میڈیا کے ذریعے یہاں پہنچ رہی ہے مجھے صرف یہ بتایا جائے کہ کرکٹ دھمکیوں کے سائے میں کس طرح ہو سکتی ہے۔ جہاں ہم چاہتے ہیں کہ ٹیم جائے وہاں حکومت پاکستان پر یہ بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اس چیز کو یقینی بنائیں کہ ہمارے بچوں ان نوجوانوں پر کسی قسم کا سکیورٹی تھریٹ نہ ہو کوئی دباؤ نہ ہو۔"
خطے کے روایتی حریفوں کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ میچ ہمیشہ ہی سے دنیائے کرکٹ کے شائقین کی دلچسپی کا سبب رہا ہے لیکن دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات جہاں دیگر معاملات پر ہاوی رہے ہیں وہیں کھیل پر بھی اس تناؤ نے اپنی گرفت مضبوط کیے رکھی ہے۔
گزشتہ سال دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ کرکٹ سیریز بھی اسی باعث منعقد نہیں ہو سکی تھی جس پر شائقین کرکٹ خاصے مایوس ہوئے۔