پاکستان میں سیاسی طور پر اتار چڑھاؤ اور ہلچل سے بھرپور سال 2016 اپنے اختتام کے قریب ہے اور اب جب کہ نیا سال دستک دے رہا ہے، مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ آئندہ سال میں سیاسی گہما گہمی مزید بڑھے گی۔
سینیئر پشتون سیاستدان اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ کہتے ہیں کہ ’’پاناما لیکس تو ایک ایشو ہے لیکن (2017) انتخابات کی تیاری کا سال ہو گا اور سیاسی گرما گرمی بڑھے گی۔‘‘
اُن کے بقول 2017 میں نئے سیاسی اتحاد بن سکتے ہیں اور مخالف سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایک دوسرے پر تنقید بھی بڑھے گی۔
حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ختم ہونے والے سال کا اثر بھی آئندہ سال میں نظر آئے گا کیوں کہ ’’ہر لمحہ دوسرے سے جڑا ہوا ہے اور تاریخ ایک تسلسل کا نام ہے‘‘۔
2017 کے بارے میں تاج حیدر کہتے ہیں کہ ’’میں سمجھ رہا ہوں کہ پاکستان کی قوم کا جو سب سے بڑا سرمایہ ہے، وہ اُن کا سیاسی شعور ہے اور ہمارا سیاسی شعور بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔‘‘
سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ آئندہ سال کے دوران سیاسی معاملات اور اُن پر موقف زیادہ واضح ہوں گے۔
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان کہتے ہیں کہ اُنھیں توقع ہے کہ 2017 میں ملک میں اںصاف کا بول بالا ہو گا۔
’’ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ غلطیاں جو ہم نے 2016 میں کی ہیں وہ آئندہ سال میں نا کریں۔‘‘
علی محمد خان نے کہا کہ ’’2016 میں تو ہم مزدور و کسان کو کچھ نہیں دے سکے۔۔۔ لیکن میری توقع ہے کہ پاکستان کا جو حکمران طبقہ ہے، چاہے وہ مرکز میں ہو یا صوبوں میں ہے (وہ کوشش کرے گا کہ) 2017 میں کم از کم عام پاکستانی کی زندگی کو کچھ بہتر بنا سکیں۔‘‘
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما راجہ ظفر الحق کہتے ہیں کہ آئندہ سال ملک میں معاشی ترقی کی رفتار میں اضافہ متوقع ہے جس سے اُن کے بقول عام آدمی کی زندگی میں بہتری آ سکے گی۔
تاہم وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ 2017 ملک میں سیاسی سرگرمیوں میں اضافے کا سال ہو گا۔
’’واقع ہی خاصا گہما گہمی کا وقت ہو گا، میں کہتا ہوں کہ (سیاستدانوں) کو سنجیدگی کا مظاہر کرنا چاہیئے۔ ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی عادت سے جو پڑ گئی ہے لوگوں کو اسے ختم کرنا چاہیئے۔‘‘
سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 2016 کے دوران دہشت گردی پر اگرچہ خاصی حد تک قابو پا لیا گیا ہے تاہم وہ اس بات کی بھی توقع کرتے ہیں کہ حال ہی میں فوج کی کمان سنھبالنے والے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آئندہ سال دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں میں مزید تیزی لائیں گے۔