سپریم کورٹ کی جانب سے اصغر خان کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پیپلزپارٹی کی’ تخت لاہور‘ کی طرف پیش قدمی میں تیزی دیکھی جا رہی ہے ، جبکہ اس کے جواب میں مسلم لیگ ن بھی بھر پور دفاع کیلئے میدان میں آ گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان نے ائیر مارشل (ر) اصغر خان کی درخواست پر 16 سال بعد ایک کیس کا فیصلہ دیا کہ 1990ءکے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تھی اور جس میں جنرل (ر) مرزااسلم بیگ اور جنرل (ر) اسد درانی نے سیاست دانوں میں رقوم تقسیم کی تھیں۔
اس فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی کی سب سے بڑے صوبے اور مسلم لیگ ن کے گڑھ پنجاب پر نظریں مزید گہری ہو گئیں ہیں اور اسے ملکی تاریخ میں پہلی بار فیصلہ کن کامیابی کی امیدیں نظر آنے لگی ہیں۔ پیر کو لاہور کی سڑکوں پرپارٹی کے نئے صدر منظور وٹو کی آمد کے موقع پر پیپلزپارٹی نے بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
دوپہر کو منظور وٹو کے پہنچتے ہی پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد لاہور ائیر پورٹ جا پہنچی۔ریلی کی شکل میں انہیں ائیر پورٹ سے باہر لایا گیا۔ اس موقع پر’ جیالوں‘ کا جوش دیدنی تھا۔ وہ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے ۔ پارٹی قیادت کے حق میں بھر پور نعرے بازی بھی کی گئی اور پنجاب کےپارٹی صدر منظور وٹو اور جنرل سیکریٹری تنویر اشرف کو کندھوں پر اٹھا لیا گیا ۔ بعد ازاں، انہیں جلوس کی شکل میں ناصر باغ لایا گیا۔
ناصر باغ میں جلسہ عام سے خطاب میں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے ایک خاص مقصد کے لیے انہیں ذمہ داری دی ہے ،شریف برادران کو دو بار شکست دے چکا ہوں یہ میرے آزمائے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ شریف برادران کو چیلنج کرتا ہوں ۔آئندہ انتخابات میں انہیں پنجاب میں پیپلز پارٹی کی سیاسی قوت کا اندازہ ہو جائے گا۔
منظور وٹو نے اصغر خان کیس کے فیصلے پر ن لیگ کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو اخلاقی طور پر وزیر اعلیٰ رہنے اور دونوں بھائیوں کو سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں۔وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے منظور وٹو کی صورت میں ترپ کا پتہ پنجاب میں پھینکا ہے۔
مسلم لیگ ن کے بہاولنگر اور ملتان میں عوامی اجتماعات
دوسری جانب مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی بہاولنگر اور ملتان میں بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا۔ انہوں نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ایسا غیرجانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے جو اس بات کی بھی تحقیقات کرے کہ صدر زرداری نے دو ہزار نو میں پنجاب حکومت کو گرانے کے بعد آئی بی کے پچاس کروڑ روپے کے فنڈز استعمال کیے۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے پارٹی عہدیداروں سے ملاقات میں کارکنان کو پیغام دیا کہ مسلم لیگ ن کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ۔ کارکن انتخابات کی تیاریاں کریں۔ آئندہ حکومت ن لیگ کی ہی ہو گی۔
پنجاب کی سیاست کے لئے آئندہ چند روز اہم
سیاسی تجزیہ کارپنجاب کی سیاست کیلئے آئندہ چند روز انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔اگر چہ پیپلزپارٹی کو قوی یقین ہے کہ مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر وہ پنجاب میں حکومت بنا لے گی لیکن باخبر حلقے اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی کیلئے کسی صورت تر نوالہ ثابت ہونے کیلئے تیار نہیں اور جلد ہی وہ اصغر خان کیس میں فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کرنے جا رہی ہے۔آنے والی صورتحال جو بھی ہو لیکن اس تمام تر تناظر میں یہ بات واضح ہے کہ اصغر خان فیصلے کے بعد ملک میں انتخابی مہم زور پکڑ گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان نے ائیر مارشل (ر) اصغر خان کی درخواست پر 16 سال بعد ایک کیس کا فیصلہ دیا کہ 1990ءکے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تھی اور جس میں جنرل (ر) مرزااسلم بیگ اور جنرل (ر) اسد درانی نے سیاست دانوں میں رقوم تقسیم کی تھیں۔
اس فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی کی سب سے بڑے صوبے اور مسلم لیگ ن کے گڑھ پنجاب پر نظریں مزید گہری ہو گئیں ہیں اور اسے ملکی تاریخ میں پہلی بار فیصلہ کن کامیابی کی امیدیں نظر آنے لگی ہیں۔ پیر کو لاہور کی سڑکوں پرپارٹی کے نئے صدر منظور وٹو کی آمد کے موقع پر پیپلزپارٹی نے بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
دوپہر کو منظور وٹو کے پہنچتے ہی پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد لاہور ائیر پورٹ جا پہنچی۔ریلی کی شکل میں انہیں ائیر پورٹ سے باہر لایا گیا۔ اس موقع پر’ جیالوں‘ کا جوش دیدنی تھا۔ وہ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے ۔ پارٹی قیادت کے حق میں بھر پور نعرے بازی بھی کی گئی اور پنجاب کےپارٹی صدر منظور وٹو اور جنرل سیکریٹری تنویر اشرف کو کندھوں پر اٹھا لیا گیا ۔ بعد ازاں، انہیں جلوس کی شکل میں ناصر باغ لایا گیا۔
ناصر باغ میں جلسہ عام سے خطاب میں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے ایک خاص مقصد کے لیے انہیں ذمہ داری دی ہے ،شریف برادران کو دو بار شکست دے چکا ہوں یہ میرے آزمائے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ شریف برادران کو چیلنج کرتا ہوں ۔آئندہ انتخابات میں انہیں پنجاب میں پیپلز پارٹی کی سیاسی قوت کا اندازہ ہو جائے گا۔
منظور وٹو نے اصغر خان کیس کے فیصلے پر ن لیگ کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو اخلاقی طور پر وزیر اعلیٰ رہنے اور دونوں بھائیوں کو سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں۔وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے منظور وٹو کی صورت میں ترپ کا پتہ پنجاب میں پھینکا ہے۔
مسلم لیگ ن کے بہاولنگر اور ملتان میں عوامی اجتماعات
دوسری جانب مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی بہاولنگر اور ملتان میں بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا۔ انہوں نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ایسا غیرجانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے جو اس بات کی بھی تحقیقات کرے کہ صدر زرداری نے دو ہزار نو میں پنجاب حکومت کو گرانے کے بعد آئی بی کے پچاس کروڑ روپے کے فنڈز استعمال کیے۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے پارٹی عہدیداروں سے ملاقات میں کارکنان کو پیغام دیا کہ مسلم لیگ ن کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ۔ کارکن انتخابات کی تیاریاں کریں۔ آئندہ حکومت ن لیگ کی ہی ہو گی۔
پنجاب کی سیاست کے لئے آئندہ چند روز اہم
سیاسی تجزیہ کارپنجاب کی سیاست کیلئے آئندہ چند روز انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔اگر چہ پیپلزپارٹی کو قوی یقین ہے کہ مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر وہ پنجاب میں حکومت بنا لے گی لیکن باخبر حلقے اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی کیلئے کسی صورت تر نوالہ ثابت ہونے کیلئے تیار نہیں اور جلد ہی وہ اصغر خان کیس میں فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کرنے جا رہی ہے۔آنے والی صورتحال جو بھی ہو لیکن اس تمام تر تناظر میں یہ بات واضح ہے کہ اصغر خان فیصلے کے بعد ملک میں انتخابی مہم زور پکڑ گئی ہے۔