پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ایک اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں جاری آپریشن ’ردالفساد‘ کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
پیر کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ملک کی سلامتی کی صورت حال، خاص طور پر دہشت گردوں کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن ’ردالفساد‘ کے تحت ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اس اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر متعلقہ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں یہ واضح کیا گیا کہ دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی پالیسی کا اہم حصہ ہے۔
اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت کی جانی والی کوششوں کو مزید تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا جب کہ دیگر اُمور کے علاوہ پاک افغان سرحد کی نگرانی سے متعلق اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔
فروری کے وسط میں میں ہونے والے دہشت گردی کے مختلف واقعات کے بعد ملک میں بھر میں دہشت گردوں کے خلاف ایک نئے آپریشن ’ردالفساد‘ کا آغاز کیا گیا، جس کے تحت پاکستان بھر میں مشتبہ افراد کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
آپریشن ’ردالفساد‘ کے تحت ملک کو اسلحے اور گولہ و بارود پر پاک کرنا بھی شامل ہے۔
دریں اثنا پاکستان میں آئندہ ہفتے، 23 مارچ کو، یوم پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں منعقد ہونے والی مسلح افواج کی مرکزی پریڈ میں چین کے فوجی اور ترکی کا ’ملٹری بینڈ‘ بھی شرکت کرے گا۔
اس بات کا انکشاف پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر اپنے مختصر پیغام میں کیا۔
دفاعی اُمور کے ماہر لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ چین اور ترکی کی طرف سے اپنے فوجی بھیجنے کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سلامتی کی صورت حال میں بہتری آ رہی ہے۔
23 مارچ کے موقع پر پریڈ سے قبل ہی اسلام آباد میں ماضی کی طرح سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔
یوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی پریڈ کو ایک روایتی حیثیت رہی ہے لیکن 2008ء سے 2014ء تک سلامتی کے خدشات کے باعث اس کا انعقاد نہیں کیا گیا۔
سات سال کے تعطل کے بعد 23 مارچ 2015 کو یوم پاکستان کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں مسلح افواج کی پریڈ منعقد کی گئی تھی۔