مرکز میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رضا ربانی ایوان بالا یعنی سینیٹ کے بلا مقابلہ چیئرمین جب کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں اور سیاسی جماعتیں اس سارے عمل کو ملک میں جمہوری اقدار کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم قرار دے رہی ہیں۔
104 ارکان کے ایوان کے 52 ممبران بدھ کو اپنی رکنیت کی معیاد پوری ہونے پر سبکدوش ہو گئے تھے جب کہ ان خالی نشستوں کے لیے انتخاب رواں ماہ کی پانچ تاریخ کو ہوا تھا۔
سینیٹر رضا ربانی پر ایوان کی تقریباً سبھی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا جب کہ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے حکومت اور حزب مخالف کی دیگر جماعتوں نے عبدالغفور حیدری کو نامزد کیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے لیکن وہ عبدالغفور حیدری کے حق میں دستبردار ہو گئے جب کہ صرف خیبر پختونخواہ سے سینیٹ انتخاب میں حصہ لینے والی پاکستان تحریک انصاف کے شبلی فراز نے بھی کاغذات جمع کروائے۔
ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے ہونے والے انتخاب میں کل 96 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے چھ مسترد ہو گئے اور عبدالغفور حیدری 74 ووٹ لے کر کامیاب امیدوار قرار پائے۔
شبلی فراز کے حصے میں 16 ووٹ آئے۔
اس سے قبل جمعرات کی صبح سینیٹر اسحق ڈار نے نو منتخب ارکان سے حلف لیا جنہیں صدر مملکت نے اس اجلاس کے لیے پریذائڈنگ افسر کے طور پر نامزد کیا تھا۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے چار نشستوں پر ابھی انتخاب ہونا باقی ہے۔
قانون سازوں نے سینیٹ کے انتخابی عمل سے لے کر ایوان بالا کے دو اہم عہدوں کے لیے انتخاب کو ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کی جانی والی کوششوں کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے گو کہ سینیٹ کے انتخابات میں اکثریتی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن وہ ایک سیٹ کے فرق سے پاکستان پیپلز پارٹی سے ایوان بالا میں عددی طور پر پیچھے ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹ میں 27 جب کہ مسلم لیگ ن کی 26 نشستیں ہیں۔