پاکستان میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے خاندان نے مبینہ طور پر اپنے داماد کو قتل کر دیا جو کہ "غیرت کے نام پر قتل" حالیہ واقعات کا تازہ ترین لیکن اس لحاظ سے مختلف نوعیت کا واقعہ ہے کہ اس میں مرد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
غیرت کے نام پر قتل پاکستان میں غیر معمولی نہیں ہے اور غیرسرکاری اندازوں کے مطابق ہر سال سیکڑوں خواتین اس کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں ان واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
تازہ واقعہ پنجاب کے ضلع بوریوالہ میں پیش آیا جہاں لڑکی کے دو بھائیوں اور والد نے اس کے شوہر کو موت کے گھاٹ اتارا۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے 43 سالہ محمد ارشاد کو تیز دھار آلے سے زخمی کیا اور پھر اس کا گلا کاٹ دیا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
ملزمان تاحال گرفتار نہیں کیے جا سکے ہیں اور ان کی تلاش کے لیے پولیس نے کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق مسرت نامی خاتون نے ایک سال قبل ارشاد سے پسند کی شادی کی تھی۔ خاتون کا تعلق ایک بااثر مقامی زمیندار گھرانے سے تھا اور یہ دونوں میاں بیوی خاندان کے انتقام کے خوف سے فرار ہو گئے تھے۔
ارشاد اپنے والدین سے ملنے کے لیے علاقے میں آیا ہوا تھا جہاں اس کی بیوی کے گھر والوں نے مبینہ طور پر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
حالیہ ہفتوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں خاص طور پر لاہور میں پسند کی شادی پر ایک ماں نے اپنی جواں سال بیٹی کو زندہ جلا دیا تھا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں جب کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کا موقف ہے کہ قوانین کے موثر نفاذ کے ساتھ ساتھ معاشرتی رویوں کو تبدیل کر کے ان واقعات کو ختم کرنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔