اسلام آباد —
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ ماضی میں کی جانی والی غلطیوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر مستقبل کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پیر کو راولپنڈی میں فوج کے ہیڈکوارٹر میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے جنرل اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ کسی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قومی مفاد کا حتمی تعین کرسکے کیونکہ ایسا صرف اتفاق رائے کے ذریعے ہی مکمن ہے اور آئین میں تمام پاکستانیوں کے لیے اظہار رائے کا طریقہ کار بڑا واضح ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اپنے حال کی تعمیر اور اپنی نظریں بہتر مستقبل پر رکھنی چاہیئں۔ کیونکہ اداروں کو کمزرو یا آئین سے تجاوز صحیح راستے سے ہٹا دے گا۔
انھوں نے کہا کہ اپنے طور پر کسی فرد کو مجرم ٹھہرا کر اس کے پورے ادارے کو الزام دینا کسی طور بھی درست نہیں ہے۔ جنرل کیانی کے بقول تعمیری تنقید مناسب سہی لیکن افواہ سازی کی بنیاد پر سازشوں کے تانے بانے بننا اور بنیادی مقاصد ہی کو مشکوک بنا دینا، کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔
لیکن پاکستانی فوج کے سربراہ کے بیان میں کسی شخص یا ادارے کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔
جنرل کیانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب 1990ء کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کرنے کے ایک دیرینہ مقدمے کا گزشتہ ماہ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے فوج کے سابق سربراہ مرزا اسلم بیگ اور انٹیلی جنس ایجسنی آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ان افراد نے من پسند نتائج حاصل کرنے کے لیے انتخابات میں سیاستدانوں میں بھاری رقوم تقسیم کیں جو کہ ایک خلاف آئین فعل تھا۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد ملک میں بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے ان سابق فوجی جرنیلوں کے خلاف کارروائی کے مطالبات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
پیر کو راولپنڈی میں فوج کے ہیڈکوارٹر میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے جنرل اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ کسی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قومی مفاد کا حتمی تعین کرسکے کیونکہ ایسا صرف اتفاق رائے کے ذریعے ہی مکمن ہے اور آئین میں تمام پاکستانیوں کے لیے اظہار رائے کا طریقہ کار بڑا واضح ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اپنے حال کی تعمیر اور اپنی نظریں بہتر مستقبل پر رکھنی چاہیئں۔ کیونکہ اداروں کو کمزرو یا آئین سے تجاوز صحیح راستے سے ہٹا دے گا۔
انھوں نے کہا کہ اپنے طور پر کسی فرد کو مجرم ٹھہرا کر اس کے پورے ادارے کو الزام دینا کسی طور بھی درست نہیں ہے۔ جنرل کیانی کے بقول تعمیری تنقید مناسب سہی لیکن افواہ سازی کی بنیاد پر سازشوں کے تانے بانے بننا اور بنیادی مقاصد ہی کو مشکوک بنا دینا، کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔
لیکن پاکستانی فوج کے سربراہ کے بیان میں کسی شخص یا ادارے کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔
جنرل کیانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب 1990ء کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کرنے کے ایک دیرینہ مقدمے کا گزشتہ ماہ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے فوج کے سابق سربراہ مرزا اسلم بیگ اور انٹیلی جنس ایجسنی آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ان افراد نے من پسند نتائج حاصل کرنے کے لیے انتخابات میں سیاستدانوں میں بھاری رقوم تقسیم کیں جو کہ ایک خلاف آئین فعل تھا۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد ملک میں بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے ان سابق فوجی جرنیلوں کے خلاف کارروائی کے مطالبات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔