رسائی کے لنکس

حکومت اور مظاہرین میں مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم کرنے کا اعلان


حکومت کی طرف سے مظاہرین کو علاقہ خالی کرنے کے لیے دی جانے والی مہلت کے ختم ہونے کے بعد منگل کی شب سے صورت حال خاصی کشیدہ تھی اور بدھ کی شام تک یہ تناؤ برقرار رہا۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ کی عمارت سے کچھ فاصلے پر دھرنا دینے والے مظاہرین کے قائدین اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بدھ کی شام صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شام پانچ بجے جب دھرنا ختم کرانے کے لیے کارروائی کو حتمی شکل دے دی گئی تھی تو اُس وقت بعض شخصیات کی ثالثی سے یہ معاملہ کر لیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ دھرنا ختم کروانے کے حوالے سے کسی طرح کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، اُن میں سے جو بھی توڑ پھوڑ میں ملوث تھے اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ آئندہ کسی کو بھی پارلیمنٹ کے سامنے علاقے ’ڈی چوک‘ میں دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہو گی۔

گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل پر سزائے موت پانے والے ممتاز قادری کے حامی گزشتہ اتوار سے وفاقی دارالحکومت میں اہم سرکاری عمارتوں کے قریب دھرنے دیئے ہوئے تھے۔

حکومت کی طرف سے مظاہرین کو علاقہ خالی کرنے کے لیے دی جانے والی مہلت کے ختم ہونے کے بعد منگل کی شب سے صورت حال خاصی کشیدہ تھی اور بدھ کی شام تک یہ تناؤ برقرار رہا۔

تاہم حکومت کے تین وزراء اسحاق ڈار، سعد رفیق اور پیر امین الحسنات کے مظاہرین کی قیادت سے ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوئے۔

دھرنے کے مقام سے کچھ ہی فاصلے پر موجود ہزاروں کی تعداد میں پولیس، فرنٹئیر کانسٹیبلری اور رینجرز کے اہلکار مذاکرات کی کامیابی کے بعد پیچھے ہٹنا شروع ہو گئے۔

گزشتہ اتوار کو راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں ممتاز قادری کے چہلم کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا۔

اُنھیں پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر کے اورآنسو گیس استعمال کر کے روکنے کی کوشش کی لیکن مظاہرین پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

گزشتہ اتوار کو صورتحال میں کشیدگی کے بعد حکومت نے وفاقی دارالحکومت کے حساس علاقے ’ریڈ زون‘ کی حفاظت کے لیے فوج کو طلب کر لیا تھا۔

وفاقی دارالحکومت میں یہ صورت حال اُسی روز پیدا ہوئی جب اتوار کی شام لاہور میں ایسٹر کے موقع پر خودکش بم حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔

وزیراعظم نواز شریف نے لاہور میں خودکش حملے کے بعد قوم سے خطاب میں جہاں یہ کہا تھا کہ ملک میں دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا جائے گا وہیں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے والوں کے بارے میں کہا کہ حکومت کی نرمی کو کسی صورت بھی ریاست کی کمزوری نا سمجھا جائے۔

XS
SM
MD
LG