رسائی کے لنکس

پاکستان تنہا نہیں رہے گا: ایران


ایران اور پاکستان کے وزرائے داخلہ کی اسلام آباد میں ملاقات
ایران اور پاکستان کے وزرائے داخلہ کی اسلام آباد میں ملاقات

مصطفیٰ نجار نے کہا ہےکہ پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ سلامتی کے معاملات پر ہونے والی اُن کی بات چیت میں دہشت گردی کے خاتمے اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے پاک ایران سر حد پر نگرانی سخت کرنے کے اقدامات تجویزکیے گئےہیں

ایرانی وزیرِ داخلہ مصطفیٰ محمد نجار نے بدھ کی شب اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب، رحمن ملک سے مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، کیونکہ ایران نے ہمیشہ پاکستان کی طرف داری کی ہے اور وہ مستقبل میں بھی ایسا ہی کرے گا۔

’’ہمارے درمیان بہت ساری قدریں مشترک ہیں، ثقافت اور تاریخ ایک جیسی ہے، سرحدیں اور مفادات بھی مشترک ہیں۔‘‘

مصطفیٰ نجار کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے سے اچھا تعاون جاری ہے اور دو طرفہ باہمی تجارت کا موجودہ حجم سالانہ ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر ہے، جسے دس ارب ڈالر تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

ایرانی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے تہران کے حالیہ دوروں نے پاک ایران تعلقات کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اُن کے بقول، تہران توانائی، بجلی گیس اور دیگر ایسے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون مسلسل جاری رکھے گا۔

مصطفیٰ نجار نے کہا کہ پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ سلامتی کے معاملات پر ہونے والی اُن کی بات چیت میں دہشت گردی کے خاتمے اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے پاک ایران سرحد پر نگرانی سخت کرنے کے اقدامات تجویز کیے گئے۔

’’پاکستان اورایران کے دشمن عوامی رائے کو خراب کرنے کی کوششں کر رہے ہیں اور کسی کو بھی عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ انسانی سمگلنگ، منی لانڈرنگ اور منظم جرائم کے خلاف دو طرفہ تعاون کو مضبوط کیا جائے گا، جبکہ کسی دہشت گرد تنظیم کو پاکستان یا پھر ایرانی سر زمین سے دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اِس موقع پر پاکستانی وزیر داخلہ رحمن ملک نے اپنے ایرانی ہم منصب کے اعلانات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس مشکل وقت میں ایرانی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد انتہائی خوش آئند اور قابل ستائش ہے۔‘‘

اُن کا اشارہ بظاہر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی کی طرف تھا۔ امریکی حکام کی طرف سے پاکستانی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی پر حقانی نیٹ ورک کی افغانستان میں امریکی افواج پر حملوں میں معاونت کے الزامات کے بعد اِس وقت پاک امریکہ تعلقات بد ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ پاکستانی سیاسی و فوجی قائدین نے اِن الزمات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔

رواں ہفتے چینی وزیر داخلہ مینگ جیان ژو نے بھی پاکستان کے دورے کے موقع پر اپنے دوست ملک کو یقین دہانی کرائی تھی کہ چین مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیتا آیا ہے۔

چینی اور ایرانی وزرائے خارجہ نے ایسے وقت پاکستان کے دورے کیے ہیں جب حقانی نیٹ ورک کی حمایت کے امریکی الزمات میں تیز ی آئی ہے اور پاکستان میں تمام حلقوں کی جانب سے اِس کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو درپیش مشکلات کے پیش نظر بظاہر پاکستان اِس بات کو یقینی بنانے کے لیے کو شاں ہے کہ تعلقات میں کشید گی برقرار رہنے کی صورت میں وہ اپنے اقتصادی اور سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے چین، ایران اور دیگر ہمسایہ ملکوں پر انحصار کر سکے۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعرات کو اسلام آباد میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس بلا رکھی ہے جس میں امریکی الزامات، دو طرفہ تعلقات اوردہشت گردی کی جنگ کے مستقبل کے بارے میں مشترکہ قومی حکمت عملی اپنانے کی کوشش کی جائے گی۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG