رسائی کے لنکس

ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری


وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام رسمی اور غیر رسمی ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں۔

افغانستان کے صوبہ لوگر میں جمعرات کو ’ہنگامی لینڈنگ‘‘ کرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے حکومت پاکستان کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔

افغانستان کے صوبہ لوگر کے ایک دور دراز علاقے میں ’ہنگامی لینڈنگ‘ کرنے والا سویلین ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کا تھا اور اُس پر چھ پاکستانی شہریوں کے علاوہ ایک روسی انجینئر بھی سوار تھا۔

ہیلی کاپٹر کی ’لینڈنگ‘ کے بعد اُس میں سوار تمام افراد کو طالبان نے یرغمال بنا لیا، جن کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام رسمی اور غیر رسمی ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت متعلقہ افغان عہدیداروں سے مسلسل رابطے میں ہے اور ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے ہر ممکن وسائل استعمال کیے جائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں ہیلی کاپٹر پر سفر کرنے والے تمام افراد کے تحفظ سے متعلق گہری تشویش ہے۔‘‘

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے افغان حکومت سے پہلے ہی درخواست کی جا چکی ہے جب کہ اُن کے بقول کابل میں پاکستانی سفارت خانہ بھی اس سلسلے میں مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔

اُدھر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جمعہ کو افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اُن سے درخواست کہ وہ پاکستانی ہیلی کاپٹر پر سوار افراد کی بحفاظت بازیابی میں کردار ادا کریں۔

اس سے قبل جمعرات کی شب جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج ’’زیزلیوٹ اسپورٹ مشن‘ کے کمانڈر جنرل جان نکولسن سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اس ضمن میں مدد کی درخواست کی تھی۔

پاکستانی حکام کے مطابق ضروری مرمت کے لیے جانے والے اس ہیلی کاپٹر کی منزل ازبکستان سے ہوتے ہوئے روس تھی۔

حکام کے مطابق روسی ساخت کے ایم 70 ہیلی کاپٹر کے افغان فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت لی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG