پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سائبر حملوں سے بچاؤ کے لیے وہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ سمیت دیگر متعلقہ محکموں سے مدد حاصل کرے گی۔
آئندہ مالی سال کے لیے وزارت خارجہ کے بجٹ سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے اجلاس میں وزارت کے عہدیداروں نے بتایا کہ ممکنہ سائبر حملوں سے بچاؤ کے اقدامات کے لیے آٹھ کروڑ روپے درکار ہوں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے رکن سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ اقدامات سرکاری معلومات کو ہیکروں سے بچانے کے لیے کیے جائیں گے۔
’’تو اُنھوں نے کہا کہ یہ اقدامات معلومات کو محفوظ بنانے کے لیے کیے جانے ہیں، کیوں کہ آج کل سائبر حملے بہت زیادہ ہیں، تو اس کو کاؤنٹر کرنے کے لیے یہ چیزیں کی جائیں گی۔‘‘
سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی کے اراکین کے استفسار پر وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ ’آئی ایس آئی‘ اور دیگر متعلقہ اداروں سے اس مقصد کے لیے مدد حاصل کی جاتی ہے۔
’’ہم اپنی ایجنیسوں سے جن کے پاس یہ صلاحیت ہے، اُن سے درخواست کی جاتی ہے اور وہ اس معاملے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔‘‘
کمیٹی کے بعض اراکین کی طرف سے یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ اس سلسلے میں نجی اداروں سے معاونت حاصل کیوں نہیں کی جاتی تو وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ اسطرح کے حساس نوعیت کے معاملات کے لیے اپنے ہی اداروں پر انحصار کرنا ہوتا ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ سائبر حملوں سے بچنے کے لیے پہلے بھی اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ وزارت کی ویب سائیٹ اور ای میلز کو سائبر حملوں سے بچایا جا سکے۔
واضح رہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی بھی اہم اور حساس ویب سائیٹ پر سائبر حملے ہو چکے ہیں اور اسی بنا پر ایسے حملوں سے بچاؤ کے لیے دنیا کے مختلف ممالک اور ادارے خصوصی انتظامات کرتے رہے ہیں۔