بجٹ تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا احتجاج
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج کر رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بجٹ دستاویزات پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کرتے رہے۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے کئی چیزوں کو مصنوعی طریقوں سے بڑھایا ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود مہنگائی میں کوئی کمی نہیں آ رہی جب کہ کوئی سیکٹر بھی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
پاکستان کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
ایک سے 16 گریڈ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد جب کہ 17 سے 22 ویں گریڈ تک کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں 20 فی صد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ریٹارئرڈ ملازمین کی پینشن میں 15 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔
حکومت نے کم سے کم ماہانہ اُجرت 37 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
بجٹ اجلاس سے قبل پیپلزپارٹی کے تحفظات
پاکستان کے مالی سال 2025-2024 کے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کا ااجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس بدھ کی شام چار بجے شروع ہونا تھا، تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے تحفظات کے باعث بجٹ اجلاس میں تاخیر ہو ئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے بجٹ پر اعتماد میں نہ لینے پر بجٹ اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔تاہم ڈپٹی وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی کے کچھ ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس میں آ گئے، تاہم بلاول بھٹو نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
وہ پانچ اقدامات جو پاکستان کے معاشی مسائل کے حل کے لیے ضروری ہیں