رسائی کے لنکس

پاکستان کی ایران کو شاہین میزائل فراہم کرنے کی تردید


  • پاکستان نے اسرائیلی اخبار کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان ایران کو شاہین میزائل فراہم کر رہا ہے۔
  • اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد ایران کے اسرائیل سے بدلے کے لیے پاکستان نے شاہین میزائل فراہم کرنے کی پیش کش کی: اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
  • اس طرح کی رپورٹس بدنیتی پر مبنی ہیں: ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ
  • ایران کو میزائل فراہم کرنے کی خبر گمراہ کن اور غیر منطقی ہے: تجزیہ کار ڈاکٹر محمد علی

اسلام آباد -- پاکستان نے ایران کو شاہین میزائل تھری فراہم کرنے کی میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی رپورٹیں غلط ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق یہ مشرق وسطیٰ میں ایک نازک وقت ہے۔ اس لیے ہم تمام فریقوں بشمول میڈیا سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ جعلی خبروں کو پھیلانے میں ملوث نہ ہوں۔

دفترِ خارجہ کی ترجمان سے پوچھا گیا تھا کہ اسرائیلی اخبار 'یروشلم پوسٹ' کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد ایران کو شاہین تھری میزائل بھیجنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

اس کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اس طرح کی رپورٹس پر کوئی توجہ دینے سے پہلے ضروری ہے کہ ایسی بے بنیاد رپورٹس کے پس پردہ ماخذ اور بدنیتی پر مبنی ایجنڈے پر غور کیا جائے۔

واضح رہے کہ 'یروشلم پوسٹ' اور بعض دیگر اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے پولیٹیکل سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ایران میں ہلاکت اور پھر ایران کی جانب سے اسرائیل سے بدلہ لینے کے لیے ممکنہ طور پر پاکستان ایران کو اسرائیل تک مار کرنے والا شاہین میزائل فراہم کرے گا۔

شاہین تھری پاکستان کا جدید ترین بیلسٹک میزائل ہے جو زمین سے زمین پر 2750 کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

ایران اور پاکستان کی درخواست پر پیر کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا ایک ہنگامی اجلاس سعودی عرب میں منعقد ہوا جس میں ایران نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اپنے ردِعمل کا جائزہ لیا۔

'پاکستان کے بیلسٹک میزائل برائے فروخت نہیں ہیں'

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کو میزائل فراہم کرنے سے متعلق اخبار کی رپورٹ کئی وجوہات کی بنا پر غیر منطقی، گمراہ کن، غیر ذمہ دارانہ اور خطے میں کشیدہ صورتِ حال کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔

تجزیہ کار ڈاکٹر محمد علی کہتے ہیں کہ ایران کے پاس اپنا انتہائی طاقت ور خود کفیل میزائل سسٹم ہے جس کے ہوتے ہوئے اسے کسی دوسرے ملک کی مدد کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل برائے فروخت نہیں ہیں۔ ایران کے پاس پہلے ہی بیلسٹک اور کروز میزائلوں کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے جو اسرائیل سے کہیں آگے تک مار کر سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی جانب سے ایران کو میزائل فراہم کرنے کی خبروں کا مقصد پاکستان کے مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ سے تعلقات کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔

سید محمد علی نے کہا کہ اس طرح کی خبروں سے پاکستان کو اس صورتِ حال میں ملوث کرنا اور پاکستان کے مشرقِ وسطی کے دوست ممالک بشمول ایران سے تعلقات میں مسائل پیدا کرنا لگتا ہے۔

ان کے بقول پاکستان کے میزائل برائے فروخت نہیں ہیں اور نہ ہیں ایران کو ان کی ضرورت ہے کیوں کہ وہ خود طویل فاصلے تک ہدف بنانے والے میزائل رکھتا ہے۔

اسلام آباد کے تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے بانی سابق سفیر علی سرور نقوی کہتے ہیں کہ پاکستان دیگر ممالک خاص طور پر ایران کے ساتھ میزائل اور نیوکلیئر پروگرام میں تعاون کی پالیسی نہیں رکھتا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک شوشہ چھوڑا گیا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اس کا مقصد پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بدمزگی پیدا کرنا ہو سکتا ہے اور اس کا ایک ہدف ایران کا میزائل پروگرام بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ عالمی دنیا ایران کے میزائل پروگرام کے پہلے ہی خلاف ہے۔

علی سرور کہتے ہیں کہ پاکستان نے کسی ملک کو نیوکلیئر یا میزائل پروگرام میں مدد نہیں دی ہے اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی پاکستان کے متعلق رپورٹس اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ اسلام آباد نے حکومتی سطح پر کسی کو میزائل یا نیوکلیئر ٹیکنالوجی نہیں دی ہے۔

ایران کئی سالوں سے اپنی میزائل ٹیکنالوجی پر فعال طور پر کام کر رہا ہے اور اس شعبے میں مکمل طور پر خود مختار ہو گیا ہے۔ ایران کے اپنے میزائل تیار کرنے کے پروگرام جیسے شہاب، سیجل اور خرم شہر سیریز کی رینج 2000 کلومیٹر سے زیادہ ہے، جو خطے میں کسی بھی جگہ دشمن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG