رسائی کے لنکس

پرویز اشرف کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری


وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف

سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو عدلیہ کے احکامات کی مسلسل حکم عدولی کے الزام میں نوٹس جاری کرتے ہوئے اُنھیں 27 اگست کو عدالت عظمیٰ میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف بیرون ملک مبینہ بدعنوانی کا مقدمہ کھلوانے کے لیے سوئس حکام کو خط نا لکھنے پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو خط لکھنے کے لیے 8 اگست تک کی حتمی مہلت دے رکھی تھی۔ لیکن بدھ کو جب این آر او عمل درآمد مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ سے اس ضمن میں مزید مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کارروائی ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرنے کی درخواست کی۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اہم نوعیت کے دیگر مقدمات میں مصروفیات کے باعث اُنھیں وزیراعظم پرویز اشرف سے ملاقات کا وقت نہیں مل سکا۔

تاہم اُن کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عدلیہ کی حکم عدولی پر وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا انتباہ کرتے ہوئے اُنھیں 27 اگست کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم صادر کر دیا۔

سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ وزیراعظم کو طلب کرنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے۔


اٹارنی جنرل عرفان قادر
اٹارنی جنرل عرفان قادر
’’میں یہ بالکل توقع نہیں کر رہا تھا کہ اُن کو اس طرح سے بلایا جائے گا، لیکن میرا خیال ہے، ابھی بھی مجھے اُمید ہے کہ عدالت ضبط کا مظاہرہ کرے گی کیوں کہ میں بڑی دیر سے کہہ رہا ہوں کہ اداروں کو چاہیئے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘‘

لیکن دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر قاضی انور اُن قانونی ماہرین میں سے ایک ہیں جن کے بقول این آر او عمل درآمد مقدمے میں عدالتِ عظمیٰ کا موقف تبدیل نہیں ہوسکتا۔

’’اس کی وجہ یہ ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا، کیا اس (پرویز اشرف) سے الگ برتاؤ کیا جائے، اس کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جا سکتا ہے جو پہلے وزیر اعظم کے ساتھ کیا گیا ... تو یہ نوٹس بالکل صحیح ہے اور انجام بھی وہی ہوگا۔‘‘

وزیر اعظم پرویز اشرف کے پیش رو یوسف رضا گیلانی کو بھی صدر زرداری کے خلاف سوئس حکام کو خط نا لکھنے کی وجہ سے توہین عدالت کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اپریل میں یہ جرم ثابت ہونے پر اُنھیں پارلیمان کی رکنیت اور وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

اُدھر وفاقی حکومت نے 12 جولائی کو جاری کیے گئے اس عدالتی حکم نامے پر بدھ کو سپریم کورٹ میں نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی جس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو این آر او سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، اور اس ضمن میں ناکامی پر جولائی کے اواخر میں عدالتِ عظمیٰ نے وزیر اعظم کو 8 اگست تک کی حتمی مہلت دی تھی۔
XS
SM
MD
LG