امریکہ اور دوسرے ملکوں کو پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کو ”خطرے کی گھنٹی“ تصور کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث بڑھتی ہوئی تعداد میں رونما ہونے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاریاں تیز کر دینی چاہیئں۔
یہ بات واشنگٹن میں قائم تنظیم ’رفیوجیز انٹرنیشنل ‘ نے ایک تازہ جائزہ رپورٹ میں کہی ہے جس کے مطابق 2050ء تک لگ بھگ بیس کروڑ افراد قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بے گھر ہو جائیں گے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا کے غریب ترین اور بحرانوں کا سامنا کرنے والے ملک غیر متناسب طور پر متاثر ہوں گے۔
رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث کی جانے والی نقل مکانی کے جائزے کے علاوہ ایسے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں جن پر عمل درآمد کرکے امدادی تنظیمیں قدرتی آفات کی صورت میں اقتصادی، سیاسی اور انسانی تحفظ سے متعلق خطرات کو کم کر سکتی ہے۔
تنظیم کے مطابق امریکہ کی طرف سے پاکستان کو فراہم کی گئی اربوں ڈالر کی امداد سے حالیہ سیلاب جیسے سانحوں سے بچنے میں انتہائی محدود مدد مل سکی ہے۔ پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے ملک کا بیس فیصد حصہ زیرآب آگیا تھا جب کہ اس قدرتی آفت سے دو کروڑ سے زائد افراد متاثر بھی ہوئے۔
’رفیوجیز انٹرنیشنل ‘کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی رچرڈ ہالبروک کو ایک ایسی رپورٹ تیار کرنی چاہیئے جس میں تفصیلاً یہ بتایا جائے کہ امریکی امداد کے ذریعے دونوں ملکوں میں ماحولیاتی خطرات کو کسی طرح کم کیا جا سکتا ہے۔
تنظیم کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ پاکستان میں سیلاب سے موزوں انداز میں نمٹنے میں ناکام رہی اور عالمی تنظیم کو اپنی حکمت عملی کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیئے تاکہ مستقبل میں بڑے سانحوں سے نمٹنے کی تیاری کی جا سکے۔