رسائی کے لنکس

پاکستان اور چین کا 'سی پیک فیز ٹو' پر جلد کام شروع کرنے کا اعلان


گوادر
گوادر

پاکستان اور چین نے اتفاق کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے جاری منصوبوں پر کام کو تیز کرتے ہوئے اس کے دوسرے مرحلے یعنی فیز ٹو پر کام کا جلد آغاز کیا جائے گا۔

یہ بات پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعے کو بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون و کرونا عالمی وبائی چیلنج کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ کثیر الارب ڈالر کا سی پیک منصوبہ چین کے بی آر آئی کا فخریہ منصوبہ کہلاتا ہے جس کا آغاز 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ اسلام آباد کے موقع پر کیا گیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کرونا عالمی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس وبا نے جہاں صحت عامہ کو تباہی سے دوچار کیا ہے وہاں عالمی سیاست، معاشرت اور معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے باعث پیدا شدہ معاشی سست روی کو دور کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کرونا وبا کے بعد بی آر آئی اور پاک چین اقتصادی راہداری تجارتی و معاشی نقل و حرکت کا مرکز ہوں گے جن سے باہمی روابط کے فروغ، دیرپہ اقتصادی و سماجی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے باوجود سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

شاہ محمود نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی بنیاد روابط کے فروغ، معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے جیسے مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے رکھی۔

چین کے وزیر خارجہ کی میزبانی میں منعقدہ اس کانفرنس سے بی آر ٹی میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ اور عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے بی آر آئی شدید متاثر ہوا ہے۔ چینی وزارت بین الاقوامی اقتصادی امور کے محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل وانگ ژاؤ لونگ نے بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ وزارت کے ایک سروے کے مطابق تقریباً 20 فیصد منصوبے شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ 40 فیصد منصوبون پر منفی اثرات پڑے ہیں۔

چین کا بی آر ٹی ایشیا، یورپ اور اس سے آگے کے ممالک کو ریلوے، بندرگاہوں اور شاہراہوں کو جوڑنے کا منصوبہ ہے جس کے معاہدے پر 100 سے زائد ممالک نے دستخط کیے ہیں۔

پاکستان کے سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھی تسلیم کیا کہ سی پیک کے جاری منصوبے سست روی کا شکار ہوئے۔ ٹیکسلا میں واقع پاکستان ہیوی مکینیکل کمپلیکس کی چین کے تعاون سے بحالی سے متعلق تقریب کے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی پہلے مرحلے کے تمام منصوبے تیز تر اور جلد مکمل کرنے کا کہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ریلوے کا مکمل ڈھانچہ تبدیل کیا جائے گا۔ 1870 کلومیٹر کا ریلوے ٹریک، ریلوے کراسنگ اور سگنلز سب تبدیل کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے اپریل میں دورہ بیجنگ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے اتفاق ہوا تھا۔

دوسری جانب پاکستان کے سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے اہم ترین منصوبے گوادر پورٹ کے معاہدے کی تفصیلات عوامی سطح پر ظاہر نہیں کی جا سکتیں، کیونکہ بندرگاہ کے امور سے متعلقہ معاہدہ خفیہ رکھنا طے ہوا ہے۔

یہ بات وزارت بحری امور کے وفاقی سیکرٹری رضوان احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو گوادر فری زون کے معاہدوں کی تفصیلات طلب کرنے کے جواب میں بتائی ہے۔ خیال رہے کہ گوادر بندرگاہ کا انتظام 2013 میں ایک معاہدے کے تحت چینی کمپنی کو دیا تھا جس کے حوالے سے متضاد بیانات کے بعد سینیٹ کمیٹی نے معاہدے کی تفصیلات طلب کیں۔

سی پیک کے معاہدوں پر امریکا کی جانب سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ ان منصوبوں میں شفافیت کا فقدان ہے اور ان منصوبوں سے پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اسلام آباد اور بیجنگ دونوں ہی نے امریکی تنقید کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

امریکی تنقید کو مسترد کرنے کے باوجود پاکستان کی حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کے دوران مکمل شفافیت اور قرضوں پر کم انحصار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ''مکمل شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے سی پیک کا دوسرا مرحلہ مکمل تیاری اور ادارہ جاتی انداز میں شروع کیا جائے گا''۔

XS
SM
MD
LG