رسائی کے لنکس

مشترکہ مفادات کونسل نئی حلقہ بندیوں پر متفق


کونسل کے اجلاس کے موقع پر چاروں وزرا اعلیٰ وزیراعظم عباسی کے ہمراہ
کونسل کے اجلاس کے موقع پر چاروں وزرا اعلیٰ وزیراعظم عباسی کے ہمراہ

نئی حلقہ بندیوں سے متعلق قومی اسمبلی میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اتفاق نہ ہونے اور حزبِ مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے اصرار پر یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا گیا تھا۔

مشترکہ مفادات کونسل نے تازہ مردم شماری کے عبوری نتائج کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیوں پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد توقع ہے کہ اس مجوزہ آئینی ترمیم کو ایوان سے منظور کرا لیا جائے گا۔

نئی حلقہ بندیوں سے متعلق قومی اسمبلی میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اتفاق نہ ہونے اور حزبِ مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے اصرار پر یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا گیا تھا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت پیر کی شام ہونے والے کونسل کے اجلاس میں دیگر امور کے علاوہ نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم کے معاونِ خصوصی مصدق ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ غیر جانبدار فریق مردم شماری کے اعداد و شمار کے ایک فی صد حصے کا جائزہ لے گا تاکہ اس کے مستند ہونے کا فیصلہ کیا جا سکے۔

ان کے بقول ہر صوبے سے ایک بلاک کا انتخاب کیا جائے گا جہاں موجود اعداد و شمار کے مطابق مردم شماری کا جائزہ لیا جائے گا۔

مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے جنہیں وفاق کی طرف سے مجوزہ آئینی ترمیم کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

رواں سال ہونے والی مردم شماری کے حتمی نتائج تو ابھی سامنے نہیں آئے لیکن عبوری نتائج پر پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ سمیت بعض دیگر جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ اگر نئی حلقہ بندیوں کے لیے قانون سازی مناسب وقت پر نہ ہو سکی تو آئندہ عام انتخابات تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔

اس مسودہ قانون میں نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں پنجاب سے قومی اسمبلی کی نو نشستیں کم ہو جائیں گی جب کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد سے نشستوں میں اضافہ ہوگا۔

سندھ اور قبائلی علاقوں سے قومی اسمبلی کی نشستوں کی موجودہ تعداد برقرار رہے گی۔

XS
SM
MD
LG