رسائی کے لنکس

نگران وزیراعظم کے نام پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا


پاکستان میں نگران وزیراعظم کے نام پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی حزب اختلاف کے سربراہ خورشید شاہ میں بدھ کو بھی اتفاق نہ ہو سکا، دونوں رہنماؤں نے مزید مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

خورشید شاہ کہتے ہیں اگر نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو سکا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا۔

موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے میں 9 دن باقی رہ گئے ہیں اور نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کے لیے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ رہی۔

پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے منگل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی جس نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کی گئی۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کے حوالے سے ایک، دو روز میں دوبارہ ملاقات ہو گی۔

’’وزیراعظم سے کہا ہے کہ نوازشریف کہہ چکے ہیں اپوزیشن لیڈر کے ناموں کو ہی لیں گے جب کہ حکومت نے اپنے نام بھی دیے ہیں تاہم جو بات پہلے کی ہے اسی پر عمل ہونا چاہیے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ جو نام حکومت نے دیے تھے ان ناموں میں کوئی نیا نام شامل نہیں کیا تاہم 2 دن ہیں اور مزید نام بھی سامنے آ سکتے ہیں۔

آئین کے تحت اسمبلی کی تحلیل کے بعد تین دن میں اگر وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کے درمیان نگران وزیرِ اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو تو یہ معاملہ پارلیمان کی آٹھ رکنی کمیٹی کو سونپ دیا جائے گا۔

پارلیمانی کمیٹی میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے لیے دو دو نام بھیجیں گے اور کثرت رائے سے نگران وزیراعظم کے نام پر فیصلہ ہو گا۔

اگر پارلیمانی کمیٹی بھی نگران حکومت کا معاملہ اتفاقِ رائے سے حل نہ کر سکے تو پھر یہ اختیار الیکشن کمیشن کو ہوتا ہے کہ وہ نگران وزیرِ اعظم مقرر کرے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے نگران وزیر اعظم کے لیے کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف اور سابق سیکرٹری خارجہ و امریکہ میں سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کے نام تجویز کیے گئے ہیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے ذکاء اشرف کے نام پر اعتراض کیا ہے۔

مسلم لیگ نے بھی تین نام تجویز کیے ہیں جن میں سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی، سابق چیف جسٹس ناصرالملک اور سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کے نام شامل ہیں۔

مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی طرف سے جو نام تجویز کیے گئے ہیں اس میں جسٹس (ر) تصدق جیلانی اور عشرت حسین کے نام مشترکہ ہیں۔

تحریک انصاف نے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد کے نام دیئے تھے جب کہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG