پاکستان میں ضمنی انتخابات کے لئے کل اتوار 14 اکتوبر کو پولنگ ہوگی اور 35 حلقوں میں اُمیدوار قسمت آزمائیں گے۔ اس ضمن میں، الیکشن کمیشن نے پولنگ کے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
پولنگ 35 حلقوں میں ہوگی جن میں قومی اسمبلی کے 11 اور صوبائی اسمبلی کے 24 حلقے شامل ہیں۔
ضمنی الیکشن کیلئے 95 لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔ اس انتخاب کے دوران 641 امیدوار مقابلہ کریں گے۔ ان حلقوں میں 92 لاکھ 83 ہزار 74 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، جس کے لئے 7 ہزار 489 پولنگ اسٹیشن بنائےگئے ہیں۔
مختلف حلقوں کے1727 پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
ان انتخابات میں 40 ہزار سے زائد پاک فوج کے جوان فرائض سرانجام دیں گے جب کہ ایک لاکھ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، کسی بھی ناخوشگوار واقعےسے نمٹنے کے لیے فوجی جوان پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر تعینات ہوں گے۔
بیلٹ پیپر اور دوسرے سامان کی پولنگ اسٹیشنوں تک ترسیل پاک فوج کی نگرانی میں ہوگی جب کہ الیکشن کمیشن نے وزارت توانائی کو ہدایت کی ہے کہ پولنگ کے دوران متعلقہ حلقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی اسٹاف کے لئے ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق سیکیورٹی اسٹاف پریزائیڈنگ افسر اور آراوز کے ماتحت ہوں گے، سیکیورٹی حکام بیلٹ پیپرز کی گنتی میں مداخلت نہیں کریں گے۔
اسلام آباد سے حلقے این اے 53 میں ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 13 ہزار 1 سو 41 ہے اور یہاں 11 امیدوار مد مقابل ہیں۔ حلقے میں ایک بار پھر اصل مقابلہ تحریک انصاف اور نون لیگ کے درمیان ہے۔ تحریک انصاف کے علی نواز اعوان اور مسلم لیگ ن کے وقار احمد امیدوار ہیں، یہ حلقہ وزیر اعظم عمران خان کے نشست چھوڑنے پر خالی ہوا تھا۔
این اے 60 راولپنڈی میں ووٹرز کی کل تعداد 3 لاکھ 57 ہزار سے زائد ہے، اس حلقہ میں حنیف عباسی کی 'ایفیڈرین کیس' میں گرفتاری کے بعد انتخاب ملتوی ہوا تھا۔ یہاں شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق تحریک انصاف کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں اور ان کا مقابلہ نون لیگ کے سجاد خان سے ہوگا۔ مجموعی طور پر حلقے میں امیدواروں کی کل تعداد 9 ہے۔ اس حلقے میں27 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار دئے گئے ہیں۔
این اے 63 ٹیکسلا میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 71 ہزار سے زائد ہے جبکہ یہاں 5 امیدوار قومی اسمبلی کی نشست کے لیے مد مقابل ہیں۔ یہاں تحریک انصاف کے منصور حیات خان اور ن لیگ کے عقیل ملک کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ یہ نشست وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے دو نشستیں جیتنے کے بعد چھوڑی تھی۔ اس نشست پر انہوں نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو شکست دی تھی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 'اوورسیز پاکستانی' بھی اس انتخاب میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ووٹنگ پینل متعارف کرایا گیا ہے، جس پر رجسٹریشن کرانے کے اہل وہی افراد تھے جن کے پاس 'نائیکوپ' کارڈ ہو، ان کے پاس پاکستان کا پاسپورٹ ہو اور وہ مذکورہ حلقے کے رجسٹرڈ ووٹر بھی ہوں۔
آن لائن ووٹنگ کی سہولت سے استفادہ حاصل کرنے والے پاکستانی 14 اکتوبر 2018 کو پاکستانی وقت کے مطابق، صبح آٹھ بجے سے شام 5 بجے تک اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔