رسائی کے لنکس

ماما قدیر پر غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست


بلوچستان میں لاپتا افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے کوئٹہ سے شروع ہونے والے ایک لانگ مارچ کے دوران کراچی میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
بلوچستان میں لاپتا افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے کوئٹہ سے شروع ہونے والے ایک لانگ مارچ کے دوران کراچی میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

مرتضیٰ زہری

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں ایک سیاسی جماعت پاکستان ورکرز پارٹی کے سربراہ خدائے دوست نے پولیس کو صوبے میں لاپتہ افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرانے کی درخواست دی ہے۔

کوئٹہ میں بجلی گھر پولیس اسٹیشن میں جمع کرائی جانے والی درخواست میں الزام عائد کیاگیا ہے کہ ماما قدیر بھارت کے کہنے پر پاکستان اور اس کے ریاستی اداروں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔

پولیس اسٹیشن میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان ورکرز پارٹی کے سربراہ خدائے دوست نے یہ الزام لگایا کہ’’ ماما قدیر ‘‘نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سے پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف جنگ کے لیے مدد طلب کی ہے۔

’’ماما قدیر نے کہا ہے کہ ہم پاکستانی فوج کے خلاف جنگ لڑیں گے اور پاکستان سے آزادی حاصل کریں گے۔ اس کام کے لیے نریندر مودی ہماری مدد کریں ‘‘

خدائے دوست نے کہا کہ ماما قدیر کے ایسے بیانات سے پاکستانی محب وطن عوام کو دکھ پہنچا ہے پولیس اور ریاستی اداروں سے اپیل ہے کہ وہ ماماقدیر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔

ادھر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کے ان کے خلاف غداری کے الزامات بے بنیاد ہیں اگر کسی کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہو تو وہ پیش کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بلوچ لاپتہ افراد کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم پر پہلے بھی غداری اور دہشت گرد ہونے کا الزام عائد کیا گیا مگر کسی قسم کا ثبوت موجود نہیں کہ ہم نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے کس طرح کی مدد لی ہے اگر کسی کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ تحریر ی طور پر پیش کریں۔

واضح رہے کہ ماما قدیر حال ہی میں جبری گم شدگیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی دعوت پرجنیوا گئے تھے جہاں انہوں نے بلوچستان میں لاپتا افراد کے حوالے سے دستاویزات جمع کرائیں۔

ماما قدیر کے بقول بلوچستان میں لاپتہ افراد کی تعداد 45ہزار ہے جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG