رسائی کے لنکس

انسانی اسمگلنگ میں ملوث مزید چھ افراد پنجاب سے گرفتار


وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمٰن نے پیر کو سینیٹ کو بتایا تھا کہ ’ایف آئی اے‘ نے 329 انسانی سمگلروں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے 10 انتہائی مطلوب تھے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ نے پنجاب کے تین شہروں میں چھاپے مار کر انسانی اسمگلنگ میں ملوث چھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق گجرات، گوجرانوالہ اور فیصل آباد سے گرفتار کیے گئے مشتبہ اسمگلروں پر یورپ کے علاوہ دیگر ممالک کے سفر کے لیے جعلی دستاویزات بنانے کا الزام ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد کے قبضے سے غیر قانونی پاسپورٹ بھی برآمد کر لیے گئے ہیں۔

ہر سال ایک بڑی تعداد میں پاکستانی روزگار کی تلاش میں بیرون ملک سفر کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو ایجنٹ کہلانے والے انسانی اسمگلروں کو بھاری رقوم ادا کر کے غیر قانونی طور پر یورپ، مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمٰن نے پیر کو سینیٹ کو بتایا تھا کہ ’ایف آئی اے‘ نے 329 انسانی سمگلروں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے 10 انتہائی مطلوب تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ملک بھر میں انسانی سمگلروں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے تاکہ پاکستانیون کی غیر قانونی نقل و حرکت کو روکا جا سکے کیوں کہ یہ فعل بیرون ملک بھی پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے۔

پاکستان سے دیگر ممالک جانے والے کچھ غیر قانونی تارکین وطن بیرون ملک حکام سے چھپ کر زندگی بسر کرتے ہیں، دیگر انسانی سمگلروں کو سفر پر خرچ ہونے والے پیسے ادا کرنے کے لیے غلامی کی زندگی پر مجبور ہوتے ہیں جب کہ کچھ پکڑے جاتے ہیں اور اُنھیں وطن واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے مطابق گزشتہ سال 90 ہزار پاکستانیوں کو دنیا بھر سے واپس وطن بھیجا گیا۔

تاہم گزشتہ ماہ پاکستان نے یورپی یونین کے ساتھ 2009 میں غیر قانونی تارکین وطن کو پاکستان واپس بھیجنے سے متعلق ایک معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا مکمل تصدیق اور قانونی تقاضے پورے کیے بغیر پاکستان بھیجے گئے افراد کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق منگل کو سعودی عرب سے 100 سے زائد غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کو لاہور ایئر پورٹ بھیجا گیا جنہیں ضروری کارروائی کے بعد ملک میں داخل ہونے دیا گیا۔

تاہم حالیہ ہفتوں میں یورپی ملکوں سے پاکستان واپس بھیجے جانے والے درجنوں افراد کو مکمل دستاویزات نہ ہونے پر ملک میں داخل نہیں ہونے دیا گیا تھا۔

اُدھر نومبر میں یورپی یونین کی پولیس ’یوروپول‘ نے کہا تھا کہ اس نے اسپین اور پولینڈ میں ایک پاکستانی گروہ پر چھاپوں کے دوران 29 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس گروہ پر الزام ہے کہ وہ پاکستانیوں کو یورپ اسمگل کرتا تھا اور انہیں کباب ریستورانوں میں غلاموں کی طرح کام پر مجبور کرتا تھا۔

یوروپول کا کہنا تھا کہ تارکین وطن نے یورپ آنے کے لیے اس گروہ کو 14,000 یورو فی مسافر ادا کیے تھے، اور وہ شکستہ حال کشتیوں پر ترکی سے یونان یا لیبیا سے اٹلی سفر کر کے یورپ پہنچے تھے۔ یورپ پہنچنے کے بعد انہیں جعلی سفری دستاویزات اور سفری اخراجات پورے کرنے کے لیے ریستورانوں میں غلاموں کی طرح کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

اکتوبر میں سپن کے شہر بارسیلونا میں بھی سمگلروں کے ایک نیٹ ورک کو توڑا گیا جو سالانہ ایک ہزار پاکستانیوں کو یورپ سمگل کرتا تھا۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان انسانی سمگلروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گا اور ایسے نیٹ ورکس کو توڑے گا۔

XS
SM
MD
LG