امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسلام آباد اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کو پاکستان کو شدت پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی حکومت کے سینئر عہدیدار نے یہ بات بدھ کو صحافیوں کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی جانے والی بریفنگ کے دوران کہی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی اہلکارکا کہنا تھا کہ ٹرمپ حکومت سمجھتی ہے کہ پاکستان نے ان شدت پسندوں کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن نہیں کیا جنہوں نے فروری میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا تھا۔
چودہ فروری کو پلوامہ میں بھارت کی وفاقی پولیس پر ہونے والے خود کش حملے میں 40 سے زائد اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری کشمیر میں سرگرم جیشِ محمد نے قبول کی تھی جس کے سربراہ مسعود اظہر پاکستان میں ہیں۔
حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی حدود میں فضائی حملے بھی کیے تھے۔
لیکن اس کے بعد سے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی کوششوں سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان کشیدگی میں بظاہر کمی آئی ہے۔
صورتِ حال کشیدہ ہونے اور اس میں کمی کے لیے بین الاقوامی مداخلت کے بعد پاکستان نے جیشِ محمد سمیت کالعدم تنظیموں کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن بھی شروع کیا تھا جس کے دوران شدت پسند تنظیموں کے رہنماؤں کو گرفتار اور ان کے ادارے اور اثاثے سرکاری تحویل میں لے لیے گئے تھے۔
شدت پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ
لیکن بدھ کو صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ٹرمپ حکومت کے سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان کی جانب سے مستقل کارروائی ہوتے دیکھنا چاہتی ہے جس کے اثرات دیرپا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال صورتِ حال کا مکمل تجزیہ کرنا قبل از وقت ہوگا۔
امریکی اہلکار نے مزید کہا کہ اگر پاکستان نے شدت پسند تنظیموں کے خلاف نیک نیتی اور مستقل مزاجی سے کارروائی نہ کی اور مزید کوئی دہشت گرد حملہ ہوگیا تو اس سے پاکستان کی مشکلات بہت بڑھ جائیں گی اور کشیدگی میں دوبارہ اضافہ ہوجائے گا۔
امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ جوہری صلاحیت کے حامل دونوں ملکوں کے درمیان محاذ آرائی مکمل جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے جو خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔
اسی لیے دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف فضائی کارروائیوں کے بعد عالمی سفارت کاری میں شدت آئی تھی اور امریکہ، چین، سعودی عرب اور دیگر ملکوں نے پاکستان اور بھارت دونوں کی قیادت پر صورتِ حال معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
لیکن بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں امریکی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی فوجیں تاحال الرٹ ہیں اور ایسے میں اگر خدا نخواستہ کوئی دوسرا دہشت گرد حملہ ہوا تو صورتِ حال تیزی سے خراب ہوسکتی ہے۔
اہلکار نے کہا کہ امریکہ دونوں ملکوں کو خبردار کرنا چاہتا ہے کہ کسی بھی جانب سے کوئی بھی مزید فوجی کارروائی نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ پورے خطے کے لیے ناقابلِ قبول حد تک خطرات بڑھا دے گی۔
امریکی اہلکار کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب رواں ہفتے ہی بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت ڈوبھال نے کہا تھا کہ بھارت پلوامہ حملے کو نہیں بھولا اور ذمہ داروں اور ان کے حامیوں کو سبق سکھانے کے لیے مزید کارروائی کرے گا۔