پاکستان کی ایک عدالت نے اسامہ بن لادن کی تین بیواؤں اور دو بیٹیوں کو پاکستان میں غیر قانونی قیام کرنے اور اپنی شناخت چھپانے کے الزام میں 45 دن قید کی سزا سنائی ہے۔
اس مقدمے کی سماعت دارالحکومت اسلام آباد کے اسی گھر میں کی گئی جہاں پر اسامہ کے اہل خانہ کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
پیر کو سیشن جج نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پانچوں افراد کو دس، دس ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی جو انھوں نے فوری طور پر ادا کر دیا۔
وکیل صفائی محمد عامر خلیل نے بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بن لادن کے اہل خانہ کو ان کے خلاف چارج شیٹ پڑھ کر سنائی گئی جس میں لگائے گئے الزامات کو انھوں نے تسلیم کرلیا۔
انھوں نے بتایا کہ ان تمام افراد کو تین مارچ کو باضابطہ طور پر حراست میں لیا گیا تھا اور اسی دن سے سزا کی مدت شروع ہو چکی ہے اس لیے دو ہفتوں بعد بن لادن کے اہل خانہ کو رہا کرنے کے بعد انھیں ملک بدر کردیا جائے گا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے سے مطمئعن ہیں کیوں کہ ان کے خیال میں جج نے نرم رویہ اختیار کیا ہے۔ ’’جن دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی ان میں زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال تک سنائی جا سکتی تھی۔‘‘
امریکی اور پاکستانی حکام نے بن لادن کی بیواؤں کے نام ایمل احمد عبدالفتح، خیریہ صابر اور سہام صابر بتائے ہیں۔ ایمل کا تعلق یمن سے ہے جب کہ دیگر دو بیواؤں کا تعلق سعودی عرب سے بتایا گیا ہے۔
دو مئی کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن میں القاعدہ کا مفرور لیڈر دو ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا گیا تھا۔ امریکی کمانڈو فورس کے اہلکار بن لادن کی لاش اپنے ساتھ لے گئے تھے جب کہ اس کی تین بیواؤں اور 10 بچوں کو بعد میں پاکستانی حکام نے اسی مکان سے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
ایبٹ آپریشن کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی ہدایت پر پاکستانی حکام نے زیر تحویل بن لادن کے اہل خانہ کے بالغ افراد کے خلاف ملک میں غیر قانونی طور پر قیام کرنے اور حکام سے اپنی شناخت چھپانے کے جرم میں باضابطہ طور پر مقدمہ درج کر رکھا تھا جس کی کارروائی پیر کو منتقی انجام تک پہنچی۔