رسائی کے لنکس

ٹریفک کے شور سے موٹاپےکا خطرہ


تحقیقی نتائج سے ظاہر ہوا کہ سماعت کے لیے مقررکردہ شور کی حد 45 ڈیسی بل ہے اور اس سے اوپر ہر 5 ڈیسی بل کا اضافہ ایک شخص کی کمر کی پیمائش میں اوسطا 0.2 سینٹی میٹر کا اضافہ کر سکتا ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق ایک مصروف سڑک کے آس پاس رہنے والے لوگوں کے لیے ٹریفک کا شور موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ ٹریفک کے شور کے ساتھ ساتھ ریلوے پٹڑی یا ہوائی اڈے سے نزدیک رہائش رکھتے ہیں ان کے لیے موٹاپے کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے۔

سائنس دانوں نے کہا یہ پہلی تحقیق ہے جس میں شور کی آلودگی کے اثرات سے موٹاپے کے تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔

محققین کا خیال ہےکہ گاڑیوں کا شور اسٹریس ہارمون کارٹی سول کی سطح کو بڑھا کر اس مقام پر لے جاتا ہے جہاں جسم توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے یہ سوچ کر زیادہ چربی کو جمع کرنا شروع کر دیتا ہے کہ وہ شاید بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔

تحقیق کے مصنف ڈاکٹر آندرے پیکو نے کہا کہ "سڑکوں پر گاڑیوں کا شور عام ہےجو شہری آبادی میں اضافے اور ٹرانسپورٹ کےشعبے کی ترقی کی وجہ سے ماحولیاتی اثرات مرتب کر رہا ہے۔"

انھوں نے کہا کہ گاڑیوں کا شور بنیادی طور ماحولیاتی شور کی آلودگی کا بڑا ذریعہ ہے جس کے نتیجے میں انسان کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں خاص طور پرشور کی وجہ سے لوگوں میں چڑ چڑا پن پایا جاتا ہے اور نیند کی خرابی اور اسٹریس ہارمون کارٹی سول کی شرح میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے ,جس سے قلبی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر آندرے پیکو کے مطابق "ہمارے نتائج میں کمر کے موٹاپے کو بنیادی طور پر 60 سال سے کم عمر لوگوں کے گروپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔"

سویڈن میں کیرولینسکا انسٹی ٹیوٹ کی تحقیقاتی ٹیم نے اس تحقیق کے لیے 43 سے 66 برس کے 5075 افراد کا انتخاب کیا جو 1999 سے اسٹاک ہوم کے مضافاتی اور دیہی علاقوں میں رہ رہے تھے۔

شرکاء نے ایک تفصیلی سوالنامے میں اپنی طرز زندگی، صحت، نفسیاتی تکالیف، بے خوابی اور شور کی آلودگی کے بارے میں جوابات درج کئے۔

یہ تحقیق برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں پتہ چلا ہے کہ کمر کے پھیلاؤ کا شور کی آلودگی کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔

تحقیقی نتائج سے ظاہر ہوا کہ سماعت کے لیے مقرر کردہ شور کی حد 45 ڈیسی بل ہے اور اس سے اوپر ہر 5 ڈیسی بل کا اضافہ ایک شخص کی کمر کی پیمائش میں اوسطا 0.2 سینٹی میٹر کا اضافہ کر سکتا ہے۔

علاوہ ازیں ٹرینوں یا ہوائی جہازوں کی گزرگاہوں کے قریب رہائش رکھنے والوں کے لیے یہ خطرہ دوگنا ہو سکتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے مطابق نتائج اس لیے پریشان کن ہو سکتے ہیں کیونکہ کمر کے ارد گرد کا موٹاپا سب سے نقصان دہ چربی کے نتیجے میں ہوتا ہے جسے ذیابیطس جیسے امراض کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

ایک حالیہ جائزہ رہورٹ سے پتہ چلا ہے کہ ٹریفک کے شور میں ہر 10 ڈیسی بل کے اضافے سے 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے فالج کے خطرے میں ایک چوتھائی سے زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ایپی ڈیمیولوجی کوپن ہیگن کے مطابق شہری آبادیوں میں ہر پانچ میں سے ایک شخص مصروف سڑکوں سے قریب رہنے کی وجہ سے فالج کا شکار ہوتا ہے۔

سویڈش محققین کی ایک پچھلی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہوائی اڈوں کے اطراف میں رہنے والے لوگ جو جہازوں کے شور کے عادی ہو چکے ہیں ان کے معدے کے سائز میں 6 سینٹی میٹر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG