رسائی کے لنکس

اندرون اور بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کے لیے اضافی پروازوں کی اجازت


این سی او سی نے غیر ملکی ایئر لائنز کو پاکستان کے لیے 50 فی صد پروازیں چلانے کی اجازت دے دی ہے۔
این سی او سی نے غیر ملکی ایئر لائنز کو پاکستان کے لیے 50 فی صد پروازیں چلانے کی اجازت دے دی ہے۔

پاکستان میں کرونا وائرس کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے مختلف ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے غیر ملکی ایئر لائنز کو 50 فی صد پروازیں چلانے کی اجازت دے دی ہے۔

فیصلے کے تحت روزانہ 2500 سے 3000 افراد بیرون ملک سے پاکستان پہنچ سکیں گے۔

پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ آئندہ 15 روز میں 40 ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پانچ غیر ملکی ایئر لائنز کو اوربکنگ کرنے پر نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ ان ایئر لائنز پر معمول کے مقابلے میں انتہائی مہنگے ٹکٹ فروخت کیے جا رہے ہیں۔

بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کا معاملہ بدستور حل طلب ہے اور ایوی ایشن حکام کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب پاکستانی غیر ملکی ایئر لائنز کی طرف سے اوربکنگ کی وجہ سے مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ان مسافروں کو واپس لانے کے لیے 'این سی او سی' کی اجازت ملنے کے بعد غیر ملکی ایئر لائنز کو 50 فی صد تک اپنا فلائٹ آپریشن چلانے کی اجازت دے گی گئی ہے۔

ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی سعد بن ایوب نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف پروازوں کا نہیں بلکہ وطن واپس آنے والے تمام افراد کی اسکریننگ اور کرونا سے متاثرہ افراد کو کرونا سینٹرز میں رکھنے کا بھی ہے۔

سعد بن ایوب کا کہنا تھا کہ 'این سی او سی' کی اجازت کے بعد آئندہ 15 دنوں میں تمام غیرملکی ایئر لائنز کو 50 فی صد فلائٹ آپریشن جاری رکھنے کی اجازت ہے اور روزانہ ڈھائی سے تین ہزار افراد معمول کی پروازوں سے زیادہ واپس لائے جا سکیں گے۔

دوسری جانب پروازیں نہ آنے کی وجہ سے وہ افراد جو بیرون ملک جانا چاہتے ہیں وہ بھی پاکستان میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور کئی مسافر بیرون ملک جانے کے لیے مہنگے ٹکٹ خرید کر بھی بیرون ملک نہیں جا پا رہے۔

اوورسیز ریکروٹنگ ایجنٹس ایسویسی ایشن کے مطابق بیرون ملک ملازمت کرنے والے افراد کو پہلے کرونا ویکسین کے معاملے پر اور اب ایئر لائنز کی فلائٹس کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

اُن کے بقول اس وقت 90 ہزار سے زائد بیرون ملک ملازمت کے لیے ویزے حاصل کرنے والے افراد ایئر لائنز کی اوربکنگ اور فلائٹس نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ہی موجود ہیں۔

ایسویسی ایشن کے صدر اسد کیانی کے مطابق اس وقت ڈھائی لاکھ سے زائد چھٹی پر آنے والے ورکرز بھی بیرون ملک جانے کے انتظار میں ہیں۔

اسد کیانی کا کہنا تھا کہ ویکسین کے معاملے پر ہماری 'این سی او سی' کے حکام سے ملاقات ہوئی ہے اور وفاقی وزیر اسد عمر نے ہمیں بتایا ہے کہ سعودی عرب سے ویکسین کے معاملے پر بات ہو رہی ہے اور جلد چینی ساختہ ویکسین لگوانے والوں کو بھی سعودی عرب جانے کی اجازت ہو گی۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پانچ غیر ملکی ایئر لائنز کو اس حوالے سے نوٹس جاری کیا ہے کہ انہوں نے صرف 20 فی صد فلائٹ آپریشن کی اجازت کے بعد کئی گنا زیادہ بکنگ کیوں کی اور ہزاروں پاکستانیوں کی رقوم پھنس گئی ہیں۔

'پی آئی اے' نے بھی اس صورتِ حال میں اضافی پروازیں چلائی ہیں اور مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ممالک سے عید سے قبل ہزاروں افراد کو واپس لائے جانے کا امکان ہے۔

XS
SM
MD
LG