انسان کا اس کی تہذیب و تمدن سے رشتہ اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ خود انسانی تاریخ کا۔ کسی بھی ملک کے عجائب گھر وہاں کی تاریخ، تہزیب اور ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں۔
ایسا ہی ایک عجائب گھر کراچی شہر میں 'نیشنل میوزیم آف پاکستان' کے نام سے بھی قائم ہے جہاں مختلف انواع و اقسام کی تاریخی نایاب اشیا اور نوادرات رکھے گئے ہیں۔
نیشنل میوزیم آف پاکستان 1951ء کو تاریخی عمارت فرئیر ہال میں قائم کیا گیا بعد میں حکومت ِسندھ کی جانب سے اس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسکے لئے ایک بلڈنگ مختص کر دی گئی اب کراچی کے برنس گارڈن کے احاطے میں 1969 سے قائم ہے۔ نیشنل میوزیم پورے پاکستان کی ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جہاں پتھر کے دور سے لے کر قیام ِپاکستان تک کے صدیوں پرانی نادر اشیا رکھی گئی ہیں۔
عجائب گھر کی ’انڈس سویلائزیشن گیلری‘ میں پاکستان میں بسنے والے افراد کے قدیم لائف اسٹائل کو دکھایا گیا ہے جسمیں پنجابی، سندھی اور بلوچی طرز کے عکس نمایاں ہیں جنھیں مجسموں کے ذریعے دکھایا گیاہے۔
ایک جانب قدیم دور کے مصوروں کے فن کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا ہے جبکہ کراچی میں قائم عجائب گھر میں قرآن گیلری بھی اپنی مثال آپ ہے ۔
دوسری جانب لوہے کے نادر زیورات رکھے گئے ہیں جبکہ ایک جانب جنگی اشیا ہیں جو جنگ میں استعمال ہوا کرتی تھیں اسمیں لوہے کی آہنی تلواریں، لوہے کی ٹوپی، تیر کمان، چاقو چھریاں شامل ہیں اس سمیت قدیم زمانے کے مٹی کے برتنوں کو بھی جگہ دی گئی ہے۔
ایک اور گیلری میں ہڑپہ کے کھنڈرات سے ملنےوالے مجسمے اور موئن جو دڑو کے نوادرات رکھے گئے ہیں جسے دیکھ کر قدیم ثقافت و طرز زندگی کو یاد کیاجا سکتا ہے۔ دوسری جانب ہندو گیلری میں گندھارا اور بُدھ مت کے مجسمے رکھے گئے ہیں جبکہ ان مجسموں میں ٹیکسلا کے مقام سے ملنے والے قدیم زمانے کے بدھا مجسمے بھی گیلری کی زینت بنے ہوئے ہیں مٹی کے مجسمے اور بدھ تاریخی اعتبار سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔
ایک جانب قدیم سکوں کی گیلری ہے جہاں چھ صدیوں پرانے چاندی، تانبے کے سکے اور مہریں رکھے گئے ہیں جو پرانے زمانے میں استعمال ہوا کرتے تھے جبکہ یونانی دور میں استعمال ہونے والے نادر سکے بھی نمائش کے لیے رکھےگئے ہیں۔
دوسری جانب' فریڈم گیلری' میں قیام ِپاکستان کے وقت قائداعظم کو ملنے والے بیجز، دستاویزات اور اُن کی تصاویر رکھی گئی ہیں جبکہ شیشے کے ایک فریم میں پاکستان کی 'پہلی کابینہ اجلاس' کے اہم دستاویزات اور سپاس نامے بھی رکھے گئے ہیں۔
بانی پاکستان قائداعظم کو ملنےوالے مختلف یادگاری بیجز رکھے گئے ہیں جسمیں آل انڈیا مسلم لیگ سے ملنےوالا بڑے سائز کا بیج بھی ہے جس پر آل انڈیا مسلم لیگ کے عہدیداروں کے نام درج ہیں۔
اسی گیلری میں ایک جانب علامہ اقبال کی 'پگڑی' چھڑی، چھتری اور ان کی اہم دستاویزات شامل ہیں۔
یہی نہیں یہاں لیاقت علی خان کی زیر استعمال ان کی ذاتی اشیاء بھی رکھی گئی ہیں۔ جن میں ان کا قلم ، لائٹر،چھڑی، بیجز اور گھڑی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی مشہور شخصیات نیشنل ہیروز کی تصاویر بھی دیوار پر نصب ہیں۔
نیشنل میوزیم آف پاکستان کے انچارج محمد شاہ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتاتے ہیں کہ " کراچی میں قائم اس میوزیم کو قومی اہمیت حامل ہے۔ نیشنل میوزیم آف پاکستان پورے ملک کی ثقافت کی عکاسی کرتا ہے اس میں موجود اشیا اور نوادرات رکھی ہیں ملک کے کسی اور میوزیم میں موجود نہیں۔‘
محمد شاہ مزید کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے یہ میوزیم سیاحوں کیلے دلچسپی کا باعث ہے۔ محمد شاہ کا کہنا ہے کہ طالبعلموں اور تحقیق دانوں سمیت روزانہ کی بنیاد ہر 300 کے لگ بھگ لوگ اس عجائب گھر کا رخ کرتے ہیں۔
محمد عدیل خان ماہر ِ آثار ِ قدیمہ ہیں اور جامعہ کراچی سے بطور پروفیسر منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سندھ کے سیاحی مقامات پر گائیڈ کے طور بھی کام کر رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک عجائب گھر کراچی شہر میں 'نیشنل میوزیم آف پاکستان' کے نام سے بھی قائم ہے جہاں مختلف انواع و اقسام کی تاریخی نایاب اشیا اور نوادرات رکھے گئے ہیں۔
نیشنل میوزیم آف پاکستان 1951ء کو تاریخی عمارت فرئیر ہال میں قائم کیا گیا بعد میں حکومت ِسندھ کی جانب سے اس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسکے لئے ایک بلڈنگ مختص کر دی گئی اب کراچی کے برنس گارڈن کے احاطے میں 1969 سے قائم ہے۔ نیشنل میوزیم پورے پاکستان کی ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جہاں پتھر کے دور سے لے کر قیام ِپاکستان تک کے صدیوں پرانی نادر اشیا رکھی گئی ہیں۔
عجائب گھر کی ’انڈس سویلائزیشن گیلری‘ میں پاکستان میں بسنے والے افراد کے قدیم لائف اسٹائل کو دکھایا گیا ہے جسمیں پنجابی، سندھی اور بلوچی طرز کے عکس نمایاں ہیں جنھیں مجسموں کے ذریعے دکھایا گیاہے۔
ایک جانب قدیم دور کے مصوروں کے فن کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا ہے جبکہ کراچی میں قائم عجائب گھر میں قرآن گیلری بھی اپنی مثال آپ ہے ۔
دوسری جانب لوہے کے نادر زیورات رکھے گئے ہیں جبکہ ایک جانب جنگی اشیا ہیں جو جنگ میں استعمال ہوا کرتی تھیں اسمیں لوہے کی آہنی تلواریں، لوہے کی ٹوپی، تیر کمان، چاقو چھریاں شامل ہیں اس سمیت قدیم زمانے کے مٹی کے برتنوں کو بھی جگہ دی گئی ہے۔
ایک اور گیلری میں ہڑپہ کے کھنڈرات سے ملنےوالے مجسمے اور موئن جو دڑو کے نوادرات رکھے گئے ہیں جسے دیکھ کر قدیم ثقافت و طرز زندگی کو یاد کیاجا سکتا ہے۔ دوسری جانب ہندو گیلری میں گندھارا اور بُدھ مت کے مجسمے رکھے گئے ہیں جبکہ ان مجسموں میں ٹیکسلا کے مقام سے ملنے والے قدیم زمانے کے بدھا مجسمے بھی گیلری کی زینت بنے ہوئے ہیں مٹی کے مجسمے اور بدھ تاریخی اعتبار سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔
ایک جانب قدیم سکوں کی گیلری ہے جہاں چھ صدیوں پرانے چاندی، تانبے کے سکے اور مہریں رکھے گئے ہیں جو پرانے زمانے میں استعمال ہوا کرتے تھے جبکہ یونانی دور میں استعمال ہونے والے نادر سکے بھی نمائش کے لیے رکھےگئے ہیں۔
دوسری جانب' فریڈم گیلری' میں قیام ِپاکستان کے وقت قائداعظم کو ملنے والے بیجز، دستاویزات اور اُن کی تصاویر رکھی گئی ہیں جبکہ شیشے کے ایک فریم میں پاکستان کی 'پہلی کابینہ اجلاس' کے اہم دستاویزات اور سپاس نامے بھی رکھے گئے ہیں۔
بانی پاکستان قائداعظم کو ملنےوالے مختلف یادگاری بیجز رکھے گئے ہیں جسمیں آل انڈیا مسلم لیگ سے ملنےوالا بڑے سائز کا بیج بھی ہے جس پر آل انڈیا مسلم لیگ کے عہدیداروں کے نام درج ہیں۔
اسی گیلری میں ایک جانب علامہ اقبال کی 'پگڑی' چھڑی، چھتری اور ان کی اہم دستاویزات شامل ہیں۔
یہی نہیں یہاں لیاقت علی خان کی زیر استعمال ان کی ذاتی اشیاء بھی رکھی گئی ہیں۔ جن میں ان کا قلم ، لائٹر،چھڑی، بیجز اور گھڑی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی مشہور شخصیات نیشنل ہیروز کی تصاویر بھی دیوار پر نصب ہیں۔
نیشنل میوزیم آف پاکستان کے انچارج محمد شاہ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتاتے ہیں کہ " کراچی میں قائم اس میوزیم کو قومی اہمیت حامل ہے۔ نیشنل میوزیم آف پاکستان پورے ملک کی ثقافت کی عکاسی کرتا ہے اس میں موجود اشیا اور نوادرات رکھی ہیں ملک کے کسی اور میوزیم میں موجود نہیں۔‘
محمد شاہ مزید کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے یہ میوزیم سیاحوں کیلے دلچسپی کا باعث ہے۔ محمد شاہ کا کہنا ہے کہ طالبعلموں اور تحقیق دانوں سمیت روزانہ کی بنیاد ہر 300 کے لگ بھگ لوگ اس عجائب گھر کا رخ کرتے ہیں۔
محمد عدیل خان ماہر ِ آثار ِ قدیمہ ہیں اور جامعہ کراچی سے بطور پروفیسر منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سندھ کے سیاحی مقامات پر گائیڈ کے طور بھی کام کر رہے ہیں۔