وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ پیر کے روز قومی احتساب بیورومیں پیش ہو گئے۔نیب حکام نے ان سے ٹھٹہ شوگرملز کی نیلامی سمیت دیگر معاملات پر پوچھ گچھ کی۔
وزیراعلی مراد علی شاہ نے کیس کو کمزور اور جے آئی ٹی رپورٹ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے تفتیش اسلام آباد میں ہونے پر حیرانگی کا اظہار کیا۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حالیہ کارروائیاں اور موجودہ طرز حکمرانں سسٹم کو ڈی ریل کر رہا ہے۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے سلسلے میں نیب اولڈ ہیڈکوارٹر پہنچے۔ ان کے ساتھ نیئر بخاری، قمرزمان کائرہ اور پارٹی کے کئی دوسرے رہنما بھی نیب دفتر آئے۔
نیب کی 5 رکنی ٹیم نے وزیراعلی سندھ سے ٹھٹہ شوگر ملز کی نیلامی، اومنی گروپ کو فروخت اور سبسڈی سے متعلق سوالات پوچھے۔
وزیراعلی سندھ ڈیڑھ گھںٹے کی تفتیش کے بعد نیب آفس سے باہرآئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹھٹہ شوگر مل سے متعلق نیب کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے، تاہم جے آئی ٹی رپورٹ کمزور اور جھوٹ پرمبنی ہے جسے جے آئی ٹی وکیل نے تسلیم کیا۔ وزیراعلی نے تفتیش اسلام آباد میں ہونے پر بھی حیرانگی کا اظہارکیا۔
میڈیا سے گفتگو میں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے رہنماؤں نے مقدمے کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی ریکارڈ کا نگراں نہیں ہوتا بلکہ متعلقہ سیکریٹریز کو طلب کیا جاتا ہے۔ نیب کی کارروائی اورموجودہ حکمرانوں کا رویہ سسٹم کو ڈی ریل کر رہا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی اداروں اور عدالتوں سے نہیں لڑتی بلکہ مقدمات کا سامنا کرتی ہے۔ ایک صوبے کے وزیراعلی کو اسلام آباد بلا کر کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔
مراد علی شاہ کی نیب میں پیشی سے متعلق نیب نے اعلامیہ بھی جاری کیا جس میں نیب کا کہنا ہے وزیراعلیٰ سندھ کو نیب نے تحریری سوالنامہ دیا ہے۔
وزیر اعلی سندھ سے دو ہفتوں کے دوران تحریری سوالنامہ کا جواب طلب کیا گیا ہے اور دیئے گئے جواب کی روشنی میں انہیں آئندہ طلب کیے جانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
نیب کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی سندھ کے خلاف انکوائری کی سربراہی بذات خود چیئرمین نیب کر رہے ہیں۔ نیب قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھتا ہے۔ جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں سینکڑوں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔ اس سلسلے میں سابق صدر زرداری اور ان کے ساتھیوں کا نام سامنے آتا رہا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر کرپشن کی رقم اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی۔