رسائی کے لنکس

انٹارکٹکا  میں اس صدی کے آخر تک نصف سے زیادہ جانور اور پودے غائب ہو سکتے ہیں : نئی ریسرچ


 انٹارکٹکا میں پینگوئنز کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے : فائل فوٹو
انٹارکٹکا میں پینگوئنز کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے : فائل فوٹو

ایک نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں موجودہ رفتار سے اضافہ جاری رہا تو انٹارکٹکا میں نصف سے زیادہ جانور اور پودے اس صدی کے آخر تک غائب ہو جائیں گے ۔

حال ہی میں جریدے پلوس بیالوجی میں شائع اس ریسرچ کے محققین کو معلوم ہوا کہ اگر دنیا نے معدنی ایندھن کے اخراج میں کمی لانے کے لئے کچھ نہیں کیا تو اس صدی کے آخر تک انٹارکٹکا کے پودوں اور جانوروں کی 65 فیصد اقسام امکانی طور پر غائب ہوجائیں گی ۔

اس نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث سمندری برف کے غائب ہونے سے پینگوئن کی دو اہم نسلوں ایمپرر ، یا شہنشاہ اور ایڈیلی کو معدومی کا خطرہ لاحق ہو جائے گا جو اپریل سے دسمبر تک اپنی بقا کے لئے برف پر انحصار کرتے ہیں ۔

اس ریسرچ کی مرکزی مصنفہ جاسمین لیی نے سی این این کو بتایا کہ انٹارکٹکا خطے کا آب وہوا کی تبدیلی میں در حقیقت کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔ وہاں بڑے پیمانے پر لوگ نہیں رہتے اس لئے اسے سب سے بڑا خطرہ دوسرے خطوں سے در پیش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ سوچ کر واقعی افسوس ہوتا ہے کہ انٹارکٹکا جو کرہ ارض پر ایک آخری وسیع و عریض بیابان ہے وہاں دوسرے خطوں کی انسانی آبادی کی سر گرمیوں کے اثرات دیکھے اور محسوس کئے جا رہے ہیں ۔

انٹارکٹکا میں معدومی کے خطرے سے دوچار پینگوئنز
انٹارکٹکا میں معدومی کے خطرے سے دوچار پینگوئنز

انہوں نے کہا کہ پینگوئنز کی مشہور نسلیں مثلاً شہنشاہ پینگوئن اور ایڈیلی معدومی کے خطرے کی زد میں ہیں یہ سوچ کر واقعی ناقابل یقین حد تک افسوس ہوتا ہے کہ ہم اس قسم کی نسلوں کو معدومیت کی طرف لے جا سکتے ہیں ۔

اس ریسرچ سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ انٹارکٹکا میں پودوں اور جانوروں کے تحفظ کے لیے کی جانے والی موجودہ کوششیں تیزی سے بدلتے ہوئے بر اعظم پر کار گر ثابت نہیں ہو رہیں ۔

لی نے کہا کہ ہمیں واقعی آب وہوا کی تبدیلی پر عالمی سطح پراقدام کرنے کے ساتھ ساتھ تحفظات کی کچھ مزید مقامی اور علاقائی کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ انٹارکٹکا کے پودوں اور جانوروں کی اقسام کو مستقبل میں زندہ رہنے کا بہترین موقع دیا جا سکے ۔

ریسرچرز نے اپنی ریسرچ میں ایسے اضافی اور سستے طریقے پیش کئے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ان پر عمل درآمد سے انٹارکٹا میں معدومی کے خطرے سے دوچار پودوں اور جانوروں کی ان اقسام میں سے 84 فیصد کو بچایا جا سکتا ہے ۔

۔ انٹارکٹکا میں نیوزی لینڈ کےسائنسی ریسرچ سنٹر کے سامنے آرا م کرتی ہوئی ویڈلرسیلز: فائل فوٹو
۔ انٹارکٹکا میں نیوزی لینڈ کےسائنسی ریسرچ سنٹر کے سامنے آرا م کرتی ہوئی ویڈلرسیلز: فائل فوٹو

ان اقدامات میں ماحول کے لئے نقصان دہ انسانی سرگرمیوں میں کمی ، انسانی سرگرمیوں ، ٹرانسپورٹ اور نئے انفرا اسٹرکچرپر مناسب کنڑول ، مقامی جانوروں اور پودوں کا تحفظ اور غیر مقامی قسموں کے جانوروں اور بیماریوں کو خطے میں داخل ہونے سے روکنا شامل ہیں ۔

اس کے عاوہ ان اقدامات میں بیرونی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرنا بھی شامل ہے ۔ مثال کے طور پر 2015 کے پیرس معاہدے کے تحت آب و ہوا کے وسیع تر اہداف کا حصول جن کا مقصد کرہ ارض میں عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور عالمی تپش میں اضافے کا باعث بننے والی گیسوں کے اخراج میں کمی ہے ۔

لی نے کہا کہ اگرچہ انٹارکٹکا کے جانوروں، پودوں اور اس کے ماحولیاتی نظام کے لئے خطرے میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن پالیسی ساز اس بارےمیں زیادہ آگاہی نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کرہ ارض پر قدرتی حسن سے مالا مال اس عظیم خطے کو بچانے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ۔

انٹارکٹکا میں موبائل جرمن ایرو اسپیس سنٹر پر سبزیاں اگانے کا پراجیکٹ
انٹارکٹکا میں موبائل جرمن ایرو اسپیس سنٹر پر سبزیاں اگانے کا پراجیکٹ

ریسرچ کے محققین کا کہنا ہے کہ تحفظاتی اقدامات کے لئے فنڈز تلاش کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے اگلے 83 برسوں میں تقریباً ایک اعشاریہ 92 ارب ڈالر یا سالانہ لگ بھگ 23 ملین ڈالر ز کے خرچ پر مشتمل متعدد ایسے اقدامات کا خاکہ پیش کیا ہے جو درحقیقت سستے ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ رقم عالمی معیشت کا صرف ایک معمولی ساحصہ ہے۔

ریسرچ کی مرکزی مصنفہ لی کہتی ہیں کہ ہم اس وقت آب وہوا کے حوالےسے صرف انٹارکٹکا کے لئے ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک ایسے عظیم موڑ پر ہیں جب ہمیں اس خطرے کو روکنے کا موقع ملا ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے تو اب کرنا چاہئے وگرنہ اس کے اثرات اس سے کہیں زیادہ ، بہت زیادہ بد تر ہوں گے جتنا کہ وہ ہو سکتےہیں ۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

تازہ ترین ریسرچ ایسے میں سامنے آئی ہے جب بائیو ڈائیورسٹی پر اقوام متحدہ کی مونٹریا ل میں منعقدہ کانفرنس میں کرہ ارض کے اہم ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لئے ایک تاریخی معاہد ہ طے پا چکا ہے ۔

اس معاہدے میں 2030 تک خشکی اور سمندروں کے 30 فیصد حصے کےتحفظ کا عہد شامل ہے ۔

XS
SM
MD
LG